روس اور بیلاروس نے انضمام کیلئے اقدامات تیز کردئیے
ماسکو (صداۓ روس)
روسی وزارت خارجہ کے سی آئی ایس ممالک کے دوسرے محکمے کے سربراہ الیکسی پولشچک نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ روسی اور بیلاروسی صدور ولادیمیر پوتن اور الیگزینڈر لوکاشینکو پیر کو یونین اسٹیٹ کی سپریم اسٹیٹ کونسل کے اجلاس میں ٢٠٢٤ -٢٠٢٦ کے لیے نئے انضمام کے پروگراموں کی منظوری دیں گے. انہوں نے یونین سٹیٹ کے مستقبل کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا کہ گزشتہ سال نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بیلاروس ہمارا سب سے قریبی اتحادی اور برادر جمہوریہ ہے، جو روس کی خارجہ پالیسی کے ایجنڈے میں ایک منفرد مقام رکھتا ہے.
روسی سفارت کار نے کہا کہ ٢٠٢٣ میں ہم نے یونین سٹیٹ کے اندر انضمام کو مضبوط بنانے میں سنجیدہ پیش رفت کی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ٢٠٢١ میں منظور شدہ ٢٨ یونین پروگراموں کے نفاذ کی بدولت، اقتصادی سرگرمیوں کے کلیدی شعبوں میں ہمارے ممالک کے قانون سازی کو قریب لانے اور ایک مشترکہ سماجی و اقتصادی جگہ کی تشکیل میں اہم پیش رفت ہوئی ہے. روسی عہدیدار کا کہنا تھا کہ اگلے تین سال کی مدت کے لیے انضمام کے فیصلوں کا ایک نیا پیکج ٢٠٢٤ ٢٠٢٦ کے لیے یونین اسٹیٹ کے قیام کے معاہدے کی دفعات کے نفاذ میں اہم راستے وضع کرے اگا۔ توقع ہے کہ یونین اسٹیٹ کی سپریم اسٹیٹ کونسل کے اجلاس میں اس کی منظوری دی جائے گی، جو جلد ہی منعقد ہوگی.
بیلاروس کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے گزشتہ سال کے نتائج پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، پولشچک نے کہا کہ ماسکو اور مینسک نے غیر قانونی مغربی پابندیوں کے منفی نتائج کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ اقدامات کرنے پر کافی توجہ دی ہے۔ اس طرح کے اقدامات کی وجہ سے گزشتہ سال باہمی تجارت میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا، جو کہ ریکارڈ $٥٠ بلین تک پہنچ گیا۔ روسی ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کا استعمال کرتے ہوئے دوست ریاستوں کو بیلاروسی برآمدات کی بلاتعطل ترسیل قائم کی گئی۔ زرعی اور بھاری انجینئرنگ، مشین ٹول انڈسٹری، ہوائی جہاز کی تعمیر، مائیکرو الیکٹرانکس، اور ہتھیاروں کی پیداوار میں – نئے درآمدی متبادل تعاون کے منصوبے شروع کیے گئے۔
Thanks for sharing. I read many of your blog posts, cool, your blog is very good.