دبئی سٹی (صداۓ روس)
دبئی کی روڈز اینڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی (آر ٹی اے) کی جانب سے پاکستان سے تعلق رکھنے والے ڈلیوری رائیڈر ذیشان احمد کو شہری ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے پراعزازسے نوازا ہے۔
ذیشان نے الوسل اسٹریٹ پر ایک لٹکتی ہوئی ٹریفک لائٹ کو ٹھیک کرکے ممکنہ خطرے کو روکا تھا، تاہم وہ اس بات سے لاعلم تھے کہ کمیونٹی کے لیے یہ خدمت کیمرے میں ریکارڈ ہورہی تھی۔خلیج ٹائمز سے بات کرتے ہوئے ذیشان کا کہنا تھا کہ ’میں الوسل سٹریٹ پر گاڑی چلا رہا تھا کیونکہ اس وقت میرے پاس ڈلیوری آرڈر نہیں تھا۔ میں نے اچانک ٹوٹے ہوئے سگنل کو محسوس کیا۔ ایک پینل الگ تھلگ تھا، اور یہ بہت خطرناک طریقے سے لٹک رہا تھا.
انہوں نے بتایا، ’یہ ایک تیز ہوا والا دن تھا، اور مجھے ڈرتھا کہ ٹوٹا سگنل کسی پیدل چلنے والے یا کسی اور ڈرائیور کو متاثر کر سکتا ہے۔ لہذا، میں نے جلدی سے اپنی موٹر سائیکل پارک کی اور اسے ٹھیک کرنے کی کوشش کی. مجھے اندازہ نہیں تھا کہ کسی نے میری ویڈیو آن لائن ریکارڈ اور پوسٹ کی ہے۔‘واقعے کے دو دن بعد ذیشان کواپنے ادارے تلابت کی انتظامیہ کی جانب سے فون آیا کہ روڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے ان سے رابطے کی تفصیلات مانگی ہیں۔
ذیشان کے مطابق ، ’میں نے اپنی تفصیلات شیئر کرنے کی اجازت دی جس کے بعد مجھے آر ٹی اے ہیڈ کوارٹر میں مدعو کیا گیا اوروہ بار بار میری خدمت کے لیے میرا شکریہ ادا کرتے رہے۔ میں اس اعتراف کے لئے بہت شکر گزار تھا۔‘
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ذیشان نے شہر کو محفوظ رکھنے میں مدد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک دن میں جمیرہ بیچ روڈ پر تھا اور ایک سروس روڈ پر درخت کی شاخ گری تھی۔ وہاں سے گزرنے والی کار میں ایک خاتون موجود تھیں جو پھنس چکی تھی اور آگے بڑھنے سے قاصر تھی۔ میں نے جلدی سے اپنی موٹر سائیکل پارک کی اور شاخ کو سڑک سے دور کھینچ کر فٹ پاتھ پر رکھ دیا تاکہ ریفک میں رکاوٹ نہ آئے۔ یہ صرف انسانی ہمدردی میں تھا اور میں نے کسی انعام کی امید میں ایسا نہیں کیا تھا۔
متحدہ عرب امارات میں دس سال سے بطور ڈیلیوری رائیڈر کام کرنے والے ذیشان کا تعلق پاکستان سے ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ دبئی سے بہت محبت کرتا ہوں، ’یہ زمین پر سب سے خوبصورت شہر ہے، جس نے مجھے بہت کچھ دیا ہے. یہی وجہ ہے کہ مجھے لگتا ہے کہ اس شہر کو اتنا ہی خوبصورت رکھنے کے لیے ہر کسی کے لئے آگے بڑھنا ضروری ہے۔ ہم ڈیلیوری رائیڈرز ہمیشہ سڑک پر ہوتے ہیں اور بہت سی چیزیں دیکھتے ہیں۔ ہم ایسی جگہوں پر پہنچتے ہیں جہاں بہت سے لوگ نہیں پہنچ پاتے۔ لہٰذا، میں سمجھتا ہوں کہ یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ مدد کریں۔‘
سال 2023 میں شادی کے بندھن میں بندھنے والے ذیشان کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ خبر اپنے اہل خانہ کے ساتھ شیئر کی اور وہ بہت خوش ہوئے۔ وہ مجھے پہچان ملنے سے زیادہ اس بات سے خوش تھے کہ میں نے رمضان کے مہینے میں کچھ اچھا کیا۔