یوکرین کا اسکولوں میں بچوں کو فوجی تربیت دینے پر غور
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یوکرینی ہائی اسکول اور ووکیشنل اسکول کے طلباء کو جلد ہی بنیادی فوجی تربیت سے گزرنا پڑ سکتا ہے، ایک نئے بل کے مطابق جو نوجوانوں اور کھیلوں کی پارلیمانی کمیٹی کے حمایت یافتہ ہیں۔ نئی تجویز کی تفصیلات اتوار کو مقامی عدالتی اخبار نے دی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کمیٹی نے اس اقدام کی حمایت کرتے ہوئے دلیل دی کہ یہ ابتدائی فوجی تربیت اور یوکرینی نوجوانوں کی فوجی حب الوطنی کی تعلیم کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔
توقع ہے کہ جنرل سیکنڈری اسکولوں، پیشہ ورانہ اور پری یونیورسٹی اسکولوں اور اعلیٰ تعلیم کے اداروں میں فوجی تربیت کو نصاب میں شامل کیا جائے گا۔ نئے مضمون کا نام ‘ڈیفنس آف یوکرین’ ہوگا اور اسے وزارت تعلیم اور ثقافت وزارت دفاع کے تعاون سے تیار کرے گی۔ اس ماہ کے شروع میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ایک نئے بل پر دستخط کیے جس کے تحت موبلائزیشن یعنی بھرتی کے قوانین کو سخت کیا گیا ہے جس کے تحت تمام یوکرینی باشندے یہاں تک کہ بیرون ملک رہنے والے بھی قانون سازی کے نافذ ہونے کے 60 دنوں کے اندر فوجی حکام کو اپنے بارے میں تازہ ترین ڈیٹا فراہم کرنے کے پابند ہوں گے نیز 18 سے 60 سال کی عمر کے تمام مردوں کو ہر وقت اپنی فوجی شناخت اپنے ساتھ رکھنا ضروری ہے۔