ہومکالم و مضامینوطن کی مٹی سے محبت کرنے والا شخص (رائے غلام عباس بھٹی)

وطن کی مٹی سے محبت کرنے والا شخص (رائے غلام عباس بھٹی)

shah nawaz siaal

شاہ نواز سیال

ماضی میں عام آدمی کی معلومات کے ذرائع سیاسی ڈیرے ہوا کرتے تھے ،جہاں ہر وقت مسائل زدہ لوگ ڈیرے ڈال لیتے تھے سیاسی ڈیروں پر طعام و قیام کا بھرپور انتظام ہوتا تھا صاحب حیثیت لوگوں کی یہ سوچ ہوتی تھی کہ سیاست کے ذریعے ہم اپنے وسیب کی اجتماعی خدمت کر سکتے ہیں ،لوگوں کو شعور دے سکتے ہیں، اپنی قوم کو ایک مضبوط و عظیم اور ترقی یافتہ قوموں کی صف میں کھڑا کر سکتے ہیں۔آج ہم بحیثیت قوم سیاست کو اور مفاد پرست سیاست دانوں کو انتہائی بری نظر سے دیکھتے ہیں، یہ سوچ ہمارے اچھے بھلے پڑھے لکھے سمجھدار لوگوں کی ہے ،ساتھ ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہمیں ان سے کیا غرض ہے کہ کس کی حکومت ہے اور کس کی حکومت آئے گی؟ جس کی بھی حکومت آئے ہم نے تو اپنا کمانا اور اپنا کھانا ہے۔ ہم نے تو ایمانداری سے اپنا کام اور ملازمت کرنی ہے ،ہماری اسی فرسودہ سوچ نے ہم پر بد دیانت، عطائی، اور حادثاتی سیاست دانوں اور اشرافیہ کو مسلط کیا ہے۔ یہ مسلط شدہ مفاد پرست اشرافیہ جونکوں کی طرح ہمارا خون نوچ رہے ہیں اور دیمک کی طرح مادر وطن کی جڑیں بھی کھوکھلی کر رہے ہیں۔کیا اس قسم کی بددیانت سیاسی اشرافیہ کے ہوتے ہوئے کوئی ایماندارآفیسر دیانتداری سے اپنی ذمہ داری نبھا سکتا ہے؟ کیا کوئی ڈاکٹر مسیحا بن سکتا ہے؟ کیا ہمارے بچوں کو خالص غذا اور اعلی معیار کی ادویات مل سکتی ہیں؟ کیا ہم اپنے بچوں کو سستی اور اعلی تعلیم دلوا سکتے ہیں؟ کیا ہم اپنے گھروں میں چور و ڈکیتیوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں؟ کیا ہم وطن عزیز کے ایک شہر سے دوسرے شہر تک محفوظ سفر کر سکتے ہیں؟ میں یہ نہیں کہتا کہ ہم سب کل وقتی سیاست کریں۔
کل وقتی سیاست سیاستدانوں کا کام ہے لیکن ہم سب کو اتنا سیاسی شعور ضرور ہونا چاہئے کہ ہم اپنے اور اپنی نسلوں کے مستقبل کے فیصلے کرنے کا اختیار کس قماش کے لوگوں کو سونپ رہے ہیں۔
جی ہاں یہ بات درست ہے کہ جس طرح سب اُنگلیاں ایک جیسی نہیں ہوتیں اسی طرح سیاست کے میدان میں بھی سب لوگ ایک جیسے نہیں ہوتے بلکہ ہر شعبہ میں اچھے اور برے لوگ موجود ہوتے ہیں سیاست کے میدان میں اچھے لوگ بھی موجود ہیں جو سیاست کو تجارت نہیں بلکہ ایک عبادت سمجھ کر کرتے ہیں جو اقتدار میں ہوں یا اقتدار سے باہر اس سے ایسے لوگوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا-
قارئین !آج ہم آپ کو تحریر کی صورت میں ایک ایسی شخصیت سے ملوا رہے ہیں جس نے دنیا کی اور دنیا دار لوگوں کی باتوں کی پرواہ کیے بغیر انسانی خدمت کے مشن کو جاری رکھتے ہوئے،
50ہزار کے قریب پڑھے لکھے ،ہنر مند اور بے روزگار افراد کو بیرونِ ممالک میں باعزت طریقے سے روزگار فراہم کیا ،ضلع لیہ کے ہزاروں لوگوں کو روزگار کے ذرائع فراہم کیے ،اگر ہم صرف،تعلیم کا شعبہ دیکھ لیں تو LICS کالج آف لیہ،نرسنگ کالج آف لیہ، عباس انسٹیوٹ آف کامرس لیہ اور جی سی یونیورسٹی آف لیہ ،جہاں عالمی معیار کا انفراسٹرکچر، لیبارٹریز ، کتب خانے،ڈیجیٹل کلاس رومز وغیرہ عہد جدید کے تقاضوں کے مطابق اپنی مثال آپ ہیں ،اسی طرح صحت کے شعبہ میں،نرسنگ کالج آف لیہ ،عباس ہیلتھ سائنسز جیسے شعبوں کا قیام اور سیلاب کے دنوں میں ،سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے کئی بند سیپرز کا اپنی کا قیام ،امدادی میڈیکل کیمپ ،راشن کیمپ ،بے سہارا افراد کے لیے ماہانہ وظائف کا اجراء ، ضلع بھر کے لیے –
العباس بھٹی ویلفیئر ٹرسٹ کے بانی ،العباس گروپ آف کمپنیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ،چیئرمین جی سی یونیورسٹی لیہ، معروف کاروباری شخصیت کے ساتھ ساتھ ممتاز سیاستدان رائے غلام عباس بھٹی نے 1975ء کو وطن سے دور ذاتی کاروبار کی غرض گئے ، 1977ءکو اپنے ذاتی کاروبار کا آغاز کیا ،ان کی بیرون ممالک کمپنیوں میں کام کرنے والے افراد کا تعلق صرف پاکستان سے ہے وہ کہتے ہیں کہ میرا کمپنیاں بنانے کا مقصد پاکستانیوں کو باعزت طریقے سے روزگار فراہم کرنا تھا رائے غلام عباس بھٹی ایک ایسی شخصیت کے حامل انسان ہیں جنہیں مخالفین بھی اپنا سمجھتے ہیں۔جو اپنے حلقہ میں ترقیاتی کام کروانے اور دکھی انسانیت کی خدمت کرنے میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے انتہائی پرخلوص اور مخلصانہ بااخلاق صلاحیتوں کے مالک جو نہ صرف اپنے حلقے کی عوام کے ساتھ اور ان کے مسائل سننے کے لیے ہر وقت حاضر رہتے ہیں بلکہ اپنی پارٹی کیلئے لیے بھی انتہائی مخلص اور انتہائی ایمانداری سے اپنے فرائض انجام دیتے رہتے ہیں ان کے اچھے کردار اور مخلصانہ رویہ کی وجہ سے ضلع لیہ کی سیاست میں ان کا قد سب سے اونچا دکھائی دیتا ہے –
یہ بات یاد رکھیں کہ جب تک ہم سیاست کو عبادت سمجھ کر اپنی ترجیحات میں شامل نہیں کرتے اس وقت تک ہم بھیڑوں کی مثل ہیں اور ہمارے حکمران بھیڑیوں کی۔لہٰذا ہم سب کو اپنا اپنا قبلہ درست کرنا چاہیے۔
۔ امام غزالی لکھتے ہیں۔”سیاست اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی دنیا و آخرت میں نجات دلانے کے لیے اصلاح کرکے سیدھے راستے پر رہنمائی کرنا ہے“۔ ابن خلدون لکھتے ہیں ”سیاست لوگوں کی ضروریات کی کفالت کرنا اور بندوں میں احکام الٰہی کے نفوذ کے لیے اللہ تعالیٰ کی خلافت ہے-

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل