ہومانٹرنیشنلآدم خور شیروں سے نمٹنے کے لئے نیپال کی حکمت عملی

آدم خور شیروں سے نمٹنے کے لئے نیپال کی حکمت عملی

آدم خور شیروں سے نمٹنے کے لئے نیپال کی حکمت عملی

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
آج سے چوداں برس قبل 2010 میں سینٹ پیٹرزبرگ میں ہونے والی کنزرویشن سمٹ کے بعد سے نیپال نے اپنی شیروں کی آبادی کو دوگنا کر دیا۔ یہ ہی وجہ ہے کہ اب بڑی بلیاں کا باقاعدگی سے انسانوں کے ساتھ تصادم ہوتا رہتا ہے۔ چڑیا گھر میں جانوروں کو رکھنے کے اخراجات بہت زیادہ ہیں، اس لیے کھٹمنڈو اپنے ملک میں بڑھتی ہوئی شیروں کی تعداد کی وجہ سے کچھ شیر دنیا کے ممالک کو دینا چاہتا ہے۔ اپریل میں نیپال کے اپنے دو روزہ سرکاری دورے کے دوران، قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے اعلان کیا کہ کھٹمنڈو دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کی ایک یادداشت کے تحت دوہا کو دو ہاتھی تحفے میں دے گا۔

نیپال کا محکمہ نیشنل پارکس اینڈ وائلڈ لائف کنزرویشن چاہتا تھا کہ ملک اس کے بجائے ’ٹائیگر ڈپلومیسی‘ میں مشغول ہو۔ نیپالی نیشنل پارکس اینڈ وائلڈ لائف کے ڈائریکٹر جنرل سندھو ڈھنگانہ نے بتایا کہ اگر کوئی ملک ہم سے شیر حاصل کرنا چاہتا ہے تو ہم اسے ٹائیگر ڈپلومیسی کے حصے کے طور پر فراہم کر سکتے ہیں۔ وائلڈ لائف ڈپلومیسی دنیا بھر میں رائج ہے، اور مجھے یقین ہے کہ اس سے نیپال میں شیروں کے تحفظ کی کوششوں میں مدد ملے گی۔

شیروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ اس کے محکمے کو عوامی دباؤ کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیر اکثر انسانی بستیوں میں گھس جاتے ہیں اور انسانوں کے لیے خطرہ بن جاتے ہیں۔ لوگ اکثر ہم پر زور دیتے ہیں کہ ہم اپنے شیروں کو جنگل تک محدود رکھیں۔ 2022 کی ٹائیگر شماری کے مطابق نیپال میں 355 شیر ہیں جو کہ 2009 میں کی گئی ٹائیگر شماری سے 121 زیادہ ہے۔ 2010 کے سینٹ پیٹرزبرگ ٹائیگر سمٹ میں ٹائیگرز کی آبادی کو دوگنا کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا، اس حوالے سے نیپال نے 2018 میں 235 کی تعداد کے اضافے کے ساتھ اس ہدف کو عبور کر لیا تھا۔ نیپال نے محسوس کیا کہ کچھ ممالک جنگلی حیات میں مخصوص ترجیحات رکھتے ہیں۔ انڈونیشیا کو ہرن چاہیے، چین کو ایک سینگ والے گینڈے اور قطر کو سرخ پانڈا چاہیے۔ نیپال کے محکمہ نیشنل پارکس اینڈ وائلڈ لائف کنزرویشن نے اس پر مزید کام کرنے کے لیے ایک ٹاسک فورس قائم کی ہے۔

شیروں کے انسانوں پر حملے

نیپال میں پچھلے پانچ سالوں کے دوران تقریباً 75 افراد شیروں کے ہاتھوں ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے 22 بردیا نیشنل پارک میں ہیں، جو کہ 125 بالغ شیروں کا گھر ہے۔ نیپال میں چار قومی پارک ہیں – پارسا، چتوان، بردیا اور سکلافاٹا۔ بردیا میں نیپال میں شیروں کی دوسری سب سے بڑی آبادی ہے۔ انسانی ہلاکتوں میں اضافے اور مکانات، فارم ہاؤسز، مویشی پالنے اور فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کے ساتھ نیشنل پارکس اینڈ وائلڈ لائف کنزرویشن امداد فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ڈھنگانہ نے بتایا کہ ہمارے پاس لوگوں کی مدد کے لیے بجٹ نہیں ہے، پانچ سال پہلے کے مقابلے میں متاثرین کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے۔

ریلیف پر نیپالی حکومت کی پالیسی ساڑھے نو ہزار امریکی ڈالرز فی موت کی اضافی ادائیگی ہے۔ نیشنل پارکس اینڈ وائلڈ لائف کنزرویشن کے اعداد و شمار کے مطابق حکومت نے تقریباً 1.2 ملین ڈالر کی امداد تقسیم کی ہے۔ تاہم بہت سے لوگوں کو ابھی تک امداد نہیں ملی۔ چھ ماہ قبل بردیا میں رہنے والے رام بہادر کے سی شیر کے حملے میں اپنی گائے کھو بیٹھے تھے۔ حالانکہ اس نے تمام ضروری کاغذات جمع کرادیے، لیکن اسے ابھی تک رقم نہیں ملی۔

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل