حکومت پاکستان نے 18 کھرب سے زائد کا بجٹ پیش کردیا
اسلام آباد (صداۓ روس)
حکومت پاکستان نے 8.5 کھرب خسارے پر مشتمل 18 کھرب 87 ارب سے زائد کا بجٹ پیش، ٹیکس ہدف 12.97 کھرب مقرر. بجٹ دستاویز میں بتایا گیا کہ سود کی ادائیگیوں کیلئے 9 ہزار 775 ارب روپے، بجٹ میں دفاع کیلئے 2.1 کھرب مختص، پنشن پر 1ہزار 14ارب روپے خرچ ہوں گے، 1363 ارب روپے کی سبسڈیز دی جائیں گی: بجٹ 25-2024، کم سےکم ماہانہ تنخواہ 32 ہزار سے بڑھا کر 36 ہزار روپےکردی گئی. کابینہ اجلاس، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 اور پنشن میں 22فیصد اضافہ منظور کرلیا گیا.
قومی اسمبلی کا اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں اجلاس ہوا۔ وزیرخزانہ کی تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین کا ایوان میں شور شرابہ جاری رہا اورسنی اتحاد کونسل کے ارکان نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کیا۔
تاہم وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بجٹ کرتے رہے اور کہا کہ گزشتہ حکومت کے اسٹینڈ بائی معاہدہ کرنے پر اس کی تعریف کرنا ہوگی، اسٹیڈ بائی معاہدے سے معاشی استحکام کی راہ ہموار ہوئی، اسٹینڈ بائی معاہدے سے غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ہوا، مہنگائی مئی میں کم ہوکر 12فیصد تک آگئی اور اشیائے خورد و نوش عوام کی پہنچ میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں مہنگائی میں مزید کمی کا امکان ہے، ہماری مالیاتی استحکام کی کوششیں ثمر آور ہورہی ہیں، سرمایہ کار متعدد شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کررہے ہیں۔
وزیرخزانہ نے بتایاکہ وفاقی حکومت کا ٹیکس ریونیو کا ٹارگٹ 12ہزار 970روپے مقرر کیا ہے، نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 4ہزار 845ارب روپے، براہ راست ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5ہزار512ارب روپے اور انکم ٹیکس کی مد میں 5ہزار 454 ارب 6کروڑ روپے کا ہدف مقرر ہے جبکہ گراس ریونیو کا ہدف 17ہزار 815ارب روپے مقرر کیا گیا ، اس کے علاوہ سکوک بانڈ، پی آئی بی اور ٹی بلز سے 5 ہزار 142 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ جاری اخراجات کا ہدف 17ہزار 203ارب روپے، سود کی ادائیگی پر 9 ہزار 775 ارب روپے کےاخراجات ہوں گے۔
اگلے سال بجٹ خسارہ 8ہزار 500 ارب روپے رہنے اور رواں مالی سال بجٹ خسارہ 8ہزار 388ارب روپے کا تخمینہ ہے، مجموعی طور پر بجٹ خسارہ 7ہزار 283ارب روپے رہنے کا تخمینہ ہے۔
بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ
حکومت نے بجٹ میں ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کردیا۔ وزیر خزانہ کے مطابق گریڈ ایک سے 16 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اور گریڈ 17 سے 22 تک کے افسران کی تنخواہوں میں 22 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایاکہ ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن میں 22 فیصد اضافہ کرنے کی تجویز ہے جبکہ کم از کم ماہانہ تنخوا ہ 32 ہزار سے بڑھا کر 36 ہزار کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ پینشن پر 1ہزار 14ارب روپے خرچ ہوں گے۔
وفاقی بجٹ 25-2024 کے اہم نکات
مجموعی حجم 18 کھرب 87 ارب سے زائد
گریڈ 1 سے16 کے سرکاری ملازمین کیلئے تنخواہ میں 25 فیصد اضافہ
گریڈ 17 سے 22 کے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 22 فیصد اضافہ
سرکاری ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافے کی تجویز
کم سےکم ماہانہ تنخواہ 32 ہزار سے بڑھا کر 36 ہزار روپےکردی گئی
سولر پینل کیلئے خام مال اور پرزہ جات کی درآمد پر رعایت کا اعلان
ٹیکس ریونیو کا ٹارگٹ 12ہزار 970 روپے مقرر
سکوک بانڈ، پی آئی بی اور ٹی بلز سے 5ہزار142ارب روپے کا ہدف مقرر
دفاع کیلئے 2ہزار 122 ارب روپے مختص
سود کی ادائیگیوں کیلئے 9 ہزار 775 ارب روپے مختص
سبسڈی کی مد میں ایک ہزار 363 ارب روپے مختص
ایمرجنسی سے نمٹنے کیلئے 313ارب روپے مختص
وفاقی ترقیاتی بجٹ کیلئے 1400ارب روپے مختص
آزاد کشمیر کو بجلی کی مد میں 108ارب روپے سبسڈی دی جائے گی
انجن کپیسٹی کے بجائےگاڑی کی قیمت کی بنیاد پر ٹیکس لینےکا فیصلہ
موبائل فونز پر یکساں ٹیکس عائد کرنے کی تجویز
ہائبرڈ اور لگژری الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر دی جانے والی رعایت ختم
پنشن اخراجات میں کمی کیلئے اسکیم متعارف
انجن کپیسٹی کے بجائےگاڑی کی قیمت کی بنیاد پر ٹیکس لینے کا فیصلہ
وفاقی حکومت نے بجٹ میں گاڑیوں کی خریدار ی اور رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس انجن کپیسٹی کے بجائےگاڑی کی قیمت کی بنیاد پر لینےکا فیصلہ کیا ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق موجودہ قانون کے تحت 2 ہزار سی سی تک کی گاڑیوں کی خریداری اور رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس کی وصولی انجن کپیسٹی کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ چونکہ گاڑیوں کی قیمتوں میں کافی اضافہ ہو چکا ہے اس لیے یہ تجویز دی جارہی ہےکہ تمام موٹر گاڑیوں کے لیے ٹیکس وصولی انجن کپیسٹی کے بجائے گاڑیوں کی قیمت کے تناسب پر کی جائے۔
سولر پینل انڈسٹری کے فروغ کیلئے درآمد پر رعایت کو برقرار رکھنے کا اعلان
وفاقی حکومت نے اگلے بجٹ میں سولر پینل انڈسٹری کے فروغ کیلئے درآمد پر رعایت کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ سولر پینلز کی تیاری کیلئے پلانٹ، مشینری پر رعاتیں دی جا رہی ہیں، سولر پینلز، انورٹرز اور بیٹریوں کی تیاری میں استعمال خال مال اور پرزہ جات کی درآمد پر رعاتیں دی جا رہی ہیں۔
ان کا کہناتھاکہ اس کا مقصد درآمد شدہ سولر پینلز پر انحصار کم کر کے قیمتی زر مبادلہ بچانا ہے۔