فرانسیسی انتخابات:فرانس میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
گزشتہ رات پیرس کی سڑکوں کو ہنگامہ آرائی نے اپنی لپیٹ میں لے لیا جب کہ سنیپ پارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے میں انتہائی دائیں بازو کی جیت کے بعد ہزاروں مشتعل ووٹرز نے کچرا پھینکا، دکانوں کی کھڑکیاں توڑ دیں اور آتش بازی کی۔ فرانس میں مظاہرین نے ملک کے پارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے میں کامیابی حاصل کرنے والی انتہائی دائیں بازو کی جماعت مارین لی پین کے خلاف مارچ کیا کہ جس کے حتمی نتائج کا انحصار اگلے ہفتے ہونے والے انتخابات کے دوسرے دور پر ہے۔
فرانس کی وزارت داخلہ نے ملک کے پارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے کے ابتدائی نتائج کا اعلان کردیا ہے کہ جس کی رو سے فرانس کے صدر امانوئل میکرون کی ” اعتدال پسند جماعتوں کے اتحاد ” نامی پارٹی کے مقابلے میں حزب اختلاف کی دائيں بازو کی جماعت نیشنل ریلی کو برتری حاصل ہوئی ہے۔ انتخابی نتائج سامنے آنے کے بعد نانت شہر میں بڑی تعداد میں لوگوں نے سڑکوں پرنکل کر مظاہرے کئے اس کے علاوہ بھی فرانس کے کئی دیگر مقامات پر اسی طرح کے مظاہروں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں ۔
فرانس کے پارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے میں فرانس کے تین بڑے سیاسی بلاکس کے درمیان مقابلہ ہوا کہ جس میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت “نیشنل ریلی ” تھی کہ جس کی قیادت لی پین اور ژردن باردلا کر رہے تھے، دوسردھڑا ایمینوئل میکرون کی قیادت میں اعتدال پسند جماعتوں کا اتحاد ” تھا اور تیسری پارٹی نیو پیپلز فرنٹ ، اتحاد تھا جو بائیں بازو، بائیں بازو کی اعتدال پسند اور سبز جماعتوں پر مشتمل ہے۔
فرانسیسی پارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے کے ابتدائی نتائج کے اعلان اور انتہائی دائیں بازو کی نمایاں کامیابی کے بعد اس ملک کے شہروں میں ہنگامے شروع ہو گئے ہیں ۔ بہت سے فرانسیسی ووٹر مہنگائی اور دیگر معاشی خدشات کے ساتھ ساتھ میکرون کی قیادت کے بارے میں مایوسی کا شکار ہیں. نیشنل ریلی پارٹی نے خاص طور پر آن لائن پلیٹ فارمز جیسے ٹک ٹاک کے ذریعے اس عدم اطمینان کا سامنا کیا ہے، اور فرانسیسی معیشت کو بحال کرنے اور امیگریشن پر کریک ڈاؤن کرنے کے مقصد سے بہت سی مقبول پالیسیوں کی نقاب کشائی کی ہے۔