غزہ اور یوکرین کی جنگ کیلئے امریکا جوابدہ ہے، روسی وزیر خارجہ
ماسکو(صداۓ روس)
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہ جن کا ملک اس وقت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا چیئرمین بھی ہے مشرق وسطی اور خاص طور سے مسئلہ فلسطین کے بارے میں اقوام متحدہ کے اجلاس میں کہا ہے کہ اسرائیل کے اقدامات کی سفارتی پردہ پوشی اور واشنگٹن کی جانب سے ہتھیاروں کی فراہمی جیسا کہ جنگ یوکرین میں بھی امریکی ہتھیاروں کی سپلائی کا مشاہدہ کیا گيا ہے، جنگ غزہ میں امریکہ کی براہ راست مداخلت کے ترجمان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اگر ہتھیار فراہم کرنا بند کر دے تو خونریزی فوری طور پر رک جائے گی۔
روسی اعلی سفارت کار کا کہنا تھا کہ اس رو سے ایسا لگتا ہے کہ امریکہ یا تو کچھ کرنا نہیں چاہتا یا پھر کچھ کرنے پر قادر ہی نہیں ہے۔ اور اس کی نگاہ میں انسانوں کی جان کی کوئی اہمیت نہیں رکھتی بلکہ جنگ جاری رکھنے کے امریکی منصوبے اسے اس بات کا موقع فراہم کرتے ہیں کہ امریکی صدارتی نامزد امیدوار زیادہ سے زیادہ امتیازات اور مراعات حاصل کر سکیں ۔ لاوروف نے کہا کہ امریکہ بیشتر مواقع پر ویٹو کے اپنے حق سے استفادہ کرتا ہے اور وہ جنگ بندی کے مطالبات اور قیام امن کی راہ میں رکاوٹ بن جاتا ہے۔
انہوں نے تاکید کی کہ مشرق وسطی میں بڑھتا تشدد کافی حد تک علاقے میں امریکہ کی منصوبہ بند سازشوں کا نتیجہ ہے۔ روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ماسکو، فلسطین کے مستقبل کے بارے میں خصوصی مذاکرات سے باخبر ہے تاہم اس کا اصرار ہے کہ فلسطین ان مذاکرات میں شرکت کرے کیوںکہ فلسطینی اپنے ملک کے مستقبل کے بارے میں اغیار کی مداخلت کے بغیر اپنا فیصلہ خود کر سکتے ہیں۔ روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ مشرق وسطی کے قدیم تنازعہ اور نسبتا پیدا ہونے والے نئے بحران کے خاتمے اور قتل و غارت گری اور خونریزی کی روک تھام کے لئے صداقت پر مبنی اور کھلے مذاکرات، نہایت ضروری ہیں ۔ لاوروف کے بقول مشرق وسطی کا علاقہ امن و استحکام اور سلامتی و رفاہی سہولیات اور پرامن زندگی بسر کرنے کے اعتبار سے سنگین خطرات سے دوچار ہے۔
ان کے بقول فلسطین میں جنگ کا خاتمہ کرنے کے لئے جاری عمل میں پیشرفت جو مکمل طور پر اقوام متحدہ کے فیصلوں اور مطالبات کے مطابق حاصل ہو رہی ہو اور خلیج فارس کے ملکوں کے درمیان معمول کے تعلقات کی برقراری یوریشیا کی مشترکہ معماری کے عمل میں اہم مدد گار ثابت ہوگی۔ اسرائیلی حکومت نے گذشتہ نو ماہ کے دوران غزہ میں بہیمانہ قتل عام کیا اور انسان دوستانہ امداد کی ساری گذرگاہیں بند کر دیں اور امدادی ٹیموں کو غزہ منتقل نہیں ہونے دیا جس کی بنا پر یہ علاقہ کھنڈرات میں تبدیل اور تباہ ہوگیا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے گذشتہ ماہ غزہ میں جنگ بندی کی حمایت میں ایک قرار داد بھی منظور کی مگر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے جو فلسطین اور عالمی سطح پر اپنی حیثیت اور اپنی ساکھ کھو بیٹھے ہیں، غزہ کی جنگ جاری رکھے جانے کی ضرورت پر زور دیتے رہے ہیں۔