ہومUncategorizedتجارت کے فروغ کے لئے پاکستان کے ساتھ اقتصادی بلاکس کے لئے...

تجارت کے فروغ کے لئے پاکستان کے ساتھ اقتصادی بلاکس کے لئے کام کرنا ہوگا – گورنر کی دعوت پر 6 ممالک کےغیرملکی صحافیوں نے ُپسکوف کا دورہ کیا-

رپورٹ : اشتیاق ہمدانی

روس کے دارالحکومت ماسکو سے تقریباً 700 کلومیٹر مغرب میں پسکوف شہر واقع ہے جو اپنی تاریخ میں متعدد بار حملوں اور محاصروں کی زد میں رہا، خصوصاً سویڈن اور جرمنی کی افواج کے حملے قابل ذکر ہیں۔ اس لئے جو بھی اس شہر میں آتا ہے وہ گمنام سپاہیوں کی یادگار پر پھول رکھنے ضرور جاتا ہے.

روس کا ایک تاریخی شہر ہےیہ شہر ریجن کا دارالحکومت ہے اور اسے روس کی قدیم ترین آبادیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ پسکوف شہر ایسٹونیا اور لٹویا کی سرحد کے قریب، پیسکوف جھیل پرواقع ہے۔ پسکوف کی تاریخ 903ءکی ہے اور یہ روس کے ابتدائی شہروں میں سے ایک ہے۔

پسکوف شہر کی تاریخ میں کئی مرتبہ حملے اور محاصرے ہوئے، جس میں خاص طور پر سویڈن اور جرمنی کی افواج کے حملے نمایاں ہیں۔ یہ حملے اور محاصرے شہر کی دفاعی اہمیت اور اس کے جغرافیائی مقام کی وجہ سے ہوئے، کیونکہ پسکوف مغربی یورپ کے راستے پر واقع تھا اور اسے روسی ریاست کے مغرب میں ایک مضبوط قلعہ تصور کیا جاتا تھا-

لیوونین وار (1558-1583) یہ جنگ روسی ریاست اور سویڈن، پولینڈ-لتھوانیا، اور لیوونین آرڈر کے درمیان ہوئی۔ پسکوف شہر پر سویڈن کی افواج نے حملے کیے، مگر یہ قلعہ ان حملوں کے خلاف بڑی حد تک محفوظ رہا۔ پسکوف کی مضبوط قلعہ بندیوں اور شہر کے باشندوں کی مزاحمت نے سویڈن کو ناکام بنا دیا۔

سویڈن نے (1609-1611) ایک بار پھر پسکوف کو فتح کرنے کی کوشش کی، لیکن روسیوں کی مضبوط دفاعی حکمت عملی کی وجہ سے وہ کامیاب نہ ہو سکے۔ اس محاصرے کے دوران سویڈش فوج نے شہر کو گھیرے میں لے لیا، مگر پسکوف کے دفاعیوں نے شہر کی حفاظت کو برقرار رکھا۔

پھر جرمن صلیبی جنگجوؤں نے پسکوف پر حملہ کیا، لیکن روسیوں کی مضبوط قلعہ بندیوں اور مؤثر دفاعی حکمت عملی کی وجہ سے وہ کامیاب نہ ہو سکے۔

جرمنی کی نازی افواج نے دوسری جنگ عظیم کے دوران 1941 میں پسکوف پر حملہ کیا اور اسے قبضے میں لے لیا۔ نازیوں کا یہ قبضہ 1944 تک جاری رہا، جب تک کہ سوویت افواج نے شہر کو آزاد نہیں کرا لیا۔ اس دوران پسکوف کو شدید نقصان پہنچا، لیکن جنگ کے بعد شہر کی بحالی کا کام دوبارہ سے کیا گیا۔

ان حملوں کے بعد پسکوف شہر کی قلعہ بندیوں کو مزید مضبوط کیا گیا، اور ان کی وجہ سے شہر کی تاریخ میں پسکوف کریملن اور دیگر قلعے اہمیت اختیار کر گئے۔ یہ قلعے نہ صرف فوجی اہمیت رکھتے تھے بلکہ روسی فن تعمیر کا بھی شاندار نمونہ ہیں۔

اس شہر کا شمار قرون وسطیٰ کے روسی شہروں میں ہوتا ہے اور یہاں کئی تاریخی یادگاریں موجود ہیں، جن میں پسکوف کریملن (قلعہ) اور سینٹ ٹرینیٹی کیتھیڈرل شامل ہیں۔

پسکوف اور اس کے ارد گرد کے علاقے میں زراعت ایک اہم اقتصادی سرگرمی ہے۔ تاریخی ورثے اور ثقافتی مقامات کی وجہ سے سیاحت بھی معیشت کا ایک اہم حصہ ہے۔ایک اندازے کے مطابق، پسکوف کی آبادی تقریباً 400,000 افراد پر مشتمل ہے۔

پسکوف روسی آرٹ اور فن تعمیر میں ایک خاص مقام رکھتا ہے، خصوصاً اس کی تاریخی عمارتیں اور گرجا گھر اہم ہیں۔
شہر میں کئی میوزیم موجود ہیں جو روسی تاریخ، فن اور ثقافت کو اجاگر کرتے ہیں۔

پسکوف ریلوے اور سڑکوں کے ذریعے روس کے دیگر بڑے شہروں سے منسلک ہے۔ شہر میں ایک چھوٹا ایئرپورٹ بھی ہے جو ملکی پروازوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ پسکوف اپنی قدیم تاریخ، ثقافتی ورثے اور جغرافیائی اہمیت کی بنا پر روس کا ایک اہم شہر ہے۔

پسکوف علاقے کے گورنر میخائل ویدرنکوف کی دعوت پر 6 ممالک کے غیر ملکی صحافیوں نے اس خطے کی جدید معیشت اور تاریخی ورثے سے واقفیت حاصل کرنے کے ریجن کا دورہ کیا۔ ان میں قازقستان، بیلاروس، کیوبا، ویت نام، ترکی اور پاکستان کے میڈیا کے نمائندے پسکوف خطے کے پریس ٹور میں شامل تھے۔ جو روس میں غیر ملکی جرائد، نیوز ایجنسیوں اور ٹیلی ویژن چینلوں کےنمایندے ہیں۔

صحافیوں نے گورنر میخائل ویدرنکوف سے ملاقات سے قبل پسکوف نیوز ایجنسی کا بھی دورہ کیا اور ایک مشترکہ سیشن میں مقامی اور غیرملکی صحافیوں نے اپنے تجربات اور سوالات کا تبادلہ کیا.

میڈیا کے نمایندون نے گورنر میخائل ویدرنکوف سے ملاقات کی اور میخائل ویدرنکوف نے صحافیوں کا پسکوف سرزمین پر خیرمقدم کیا اور ان سے علاقے سے ملنے والے تاثرات سے اگاہی حاصل کی۔ یاد رہے کہ اس سے قبل پریس ٹور کے ایک حصے کے طور پر میڈیا کے نمائندوں نے متعدد دیری فارمز ، بلدیات ، پرودکشن ہاوسز اور کلچر سنیٹر کا دورہ بھی کیا۔ وہاں انہوں نے Pskov خطے کی ثقافتی زندگی، اس کی سیاحت کے بارے میں اگاہی حاصل کی.

اس ملاقات میں میڈیا کے نمایندوں نے گورنر کو اپنے اپنے ممالک سے متعلقہ دلچسپی کے سوالات کئے. اس ملاقات میں صدائے روس کے چیف ایڈیٹر اشتیاق ہمدانی نے گورنر کا پرتپاک خیرمقدم اور اس دعوت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف مصروف بلکہ ایک بھرپور، اور بہت دلچسپ وزٹ ہے. جس سے ہمیں پسکوف کے علاقے سے بہت کچھ جاننے کا موقع ملا-

اشتیاق ہمدانی نے کہا کہ سن 2006 یا 2007، میں مجھے پہلی بار پسکوف سردیوں میں انے کا اتفاق ہوا تھا، لیکن میں نے دیکھا کہ پیسکوف بدل گیا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خطہ ترقی کی جانب بڑھ رہا ہے اور صدر ولادیمیر پوتن کا ایجینڈا بہت مثبت انداز میں کام کر رہا ہے-

پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تجارتی تعلقات کے فروغ کے حوالے سے پوچھے گئے اشتیاق ہمدانی کے سوال کے جواب میں گورنر نے بتایا کہ یہاں کے لوگ پاکستان کے چاول آلو اور مالٹے سے واقف ہیں پاکستان کا باسمتی چاول مقبول ہے لیکن اس کا جم اتنا زیادہ نہیں ہے ، گورنر کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں یہ نہیں دیکھا جاتا کہ یہ چیز کہاں سے ائی ہے بلکہ یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس کی کوالٹی کیا ہے اس حوالے سے پاکستانی چاول کو مارکیٹ میں عام کرنے کے لئے کیونکہ اس کے لیے کام کرنے اوراعلی سطح کے دو طرفہ رابطوں کی ضرورت ہے اقتصادی بلاکس کے لئے کام کرنا ضروری ہے جس سے ہمیں تجارت کو فروغ دینے میں مدد ملے گی ہم کئی نئی چیزوں کے درمیان کام کر سکیں گے-

روس کی گائے کا بھی ذکر ہوا ان کا کہنا تھا کہ رشیا کی گائے بہت زیادہ دودھ دیتی ہیں اوریہ اعلی نسل کی گائے ہے لیکن اس کو ایکسپورٹ کرنے کے لیے ایک لمبے پراسس سے گزرنا پڑتا ہے ہم اس پر بھی بات کر سکتے ہیں-

پسکوف کے محاصرے اور دفاع نے روس کی تاریخ میں اسے ایک اہم مقام دیا ہے، اور یہ شہر آج بھی اپنی تاریخی اہمیت کی وجہ سے مشہور ہے۔

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل