ہومکالم و مضامینکشمیر کا مقدمہ اور یوم استحصال

کشمیر کا مقدمہ اور یوم استحصال

shah nawaz siaal

شاہ نواز سیال
5،اگست 2019 ء کو بھارتی جنتا پارٹی کی مودی حکومت نے جہاں اقوام متحدہ اور اپنے آئین کے ساتھ غداری کی وہاں دنیا میں دہشت گردی کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ریاست منی پور سے ریاست ہریانہ تک ہر طرف بربریت ہی بربریت ہے انٹرنیشل میڈیا اور بھارتی میڈیا ہمیشہ حقائق چھپاتارہا ہے ورنہ ریاست منی میں کئ مہینوں سے جنگی صورت حال ہے اسی طرح ہریانہ کے بھی حالات دگرگوں ہیں جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی بھارت نے جس طرح انسانی حقوق پامال کررہا ہے اور انسانوں کے ساتھ اس کا وحشیانہ رویہ رہا ہے ہمیشہ یہ خود بھارت کے اپنے منہ پر طمانچہ ہے وہ دنیا بھر میں جمہوریت اور سکیولرازم کے گیت گاتا رہتا ہے اور یہاں خود انسانوں کے ساتھ جانوروں والا سلوک کر رہا ہے انسانیت کی تمام حدیں پار کردیں ہیں پوری وادی کشمیر میں دفعہ 144 لگا کر انسانی بنیادی سہولیات کی نفی کی گئ اشیاء خورد نوش سے لے کر وادی کشمیرکا دنیا بھر سے رابطہ ختم کر دیا گیا تھا انٹر نیٹ کی سہولیات سے پوری وادی کو محروم کر دیا گیا تھا ذرائع ابلاغ پر پابندی لگا دی گئ تھی کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کو نظر بند کر دیا گیا تھا اگر ہم ماضی سیاسی حکومتوں کا جائزہ لیں تو 2014ء میں محبوبہ مفتی کی جماعت کے ساتھ بھارتی جنتا پارٹی نے الائنس بنایا تھا کچھ عرصہ تک وہاں نام نہاد حکومت قائم رہی پھر وہاں پر حکومت کو ختم کر کے گورنر راج لگا دیا گیا تھا بھارٹی جنتا پارٹی کی حکومت مسلسل ڈھونک رچا تی رہی ہے.

اگرچہ حالات مکمل طور پر صاف نظر آرہے تھے جب امریکہ کے سابقہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ثالثی کی پیش کش کی تھی کہ اگر دونوں فریق چائیں تو امریکہ ثالثی کا کردار ادا کر سکتا تھا مودی حکومت خاموش ہوگئ بھارتی میڈیا نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا مگر اس وقت مودی حکومت کا رویہ بتا رہا تھا کہ اس حکومت کے کشمیر کے حوالے سے ارادے اچھے نہیں ہیں مودی کی پہلے الیکشن کی مہم بھی مسلمانوں کے خلاف تھی وہ ہندو طبقے کو بار بار مسلمانوں کے خلاف ابھارتے رہے مودی نے مذہبی کارڈ کیھلا آخر مذہبی کارڈ کیھلنے میں کامیاب ہوگئے ا گر بھارت میں 2019ء کے انتخابات کے حوالے سے بات کی جائے تو مودی حکومت نے پلواما کا ڈرامہ رچایا اور پھر ساری الیکشن مہم میں آرٹیکل 370 کا حوالہ دیتے رہے کہ اس کو ختم کروں گا اور 35اے کے حوالے سے بھی بات کرتے رہے کہ اس کو بھی تبدیل کیا جائے گا آرٹیکل 370جو اکتوبر 1947ء کو نافذ کیا گیا تھا صدارتی آرڈیننس کے ذریعے اور کشمیر کو خصوصی حیثیت دی گئ اور 1954ء میں 35اے کے ذریعے مزید کشمیریوں کو خوش کرنے کی ناکام کوشش کی گئ کہ کشمیر میں کشمیریوں کے علاوہ کوئی زمین نہیں خرید سکے گا لیکن کشمیر کے اندر آزادی کی جد و جہد جاری رہی روز بروز یہ تحریک زور پکڑتی گئ وہاں کے نام نہاد سیاسی رہنماؤں کو بھارتی حکومتیں نوازتی رہیں کہ کسی طرح تحریک آزادی کو دبایا جائے مگر ناکام رہیں بھارت مسلسل اپنی بربریت میں اضافہ کرتا گیا پائلٹ گن کا استعمال کیا گیا کئ ہزار لوگ بینائی سے محروم ہوئے ایک عالمی رپورٹ کے مطابق 1989ء سے لے کر دسمبر 2019ء تک 96ہزار کے قریب کشمیری شہید ہوئے ہزاروں کی تعداد میں حراست میں لے کے شہید کیے گئے 22ہزار کے قریب عورتیں بیوہ ہوئیں بہنوں کے سامنے بھائیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا مگر تحریک آزادی کشمیر دب نہ سکی کشمیریوں کی تیسری نسل تحریک آزادی کشمیر سے وابستہ ہے برہان وانی کی شہادت کے بعد اس تحریک کو نیا جوش و جذبہ ملا ہے اب یہ تحریک منزل کے قریب پہنچ چکی ہے 5،اگست 2019ء کے بھارتی اقدامات نے تمام کشمیری رہنماؤں کو یکجا کر دیا ہے آزادی پسند کشمیری رہنماؤں کے مؤقف کی جیت ہوئی ہے اب پانچ سال ہوگئے ہیں ابھی تک پوری طرح انسانی زندگی آزادی کا سانس نہیں لے سکی تقریباً تمام تعلیمی اداروں میں کرفیو جیسی صورت حال ہے پوری وادی میں پانچ سال سے کر فیو جیسا ماحول ہے پوری وادی کو جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے- 5,اگست کے بعد کوئی دن ایسا نہیں آیا جس دن کسی کشمیری کو شہید نہ کیا گیا ہو لاکھوں کی تعداد میں زخمی ہوئے ہیں سری نگر,بارا مولا,شوپیاں میں مسلسل آپریشن جاری ہے بھارتی فوجی تمام حدیں پار کرچکی ہے- کشمیریوں کا مؤقف تبدہل نہیں کر سکی پاکستان دنیا بھر میں کشمیر کا مقدمہ لڑ رہا ہے پاکستان نے دنیا کے ہر فورم پر دستک دی ہے اور مسلسل آواز آٹھا رہا ہے بہت سارے عالمی رہنماؤں نے پاکستان کے مؤقف کی تائید کی ہے سابقہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے نومبر2019ء میں پاکستان کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا تھا کہ کشمیر میں انسانی صورت حال بہتر بنانے پر زور دیا جائے کشمیریوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے اسی طرح ترک صدر رجب طیب اردگان عالمی فورم پر کئ بار کشمیریوں کی آواز بن چکے ہیں اسی طرح سابقہ ملائشین صدر مہاتیر محمد بھی کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے مؤقف کے حامی تھےچین اقوام متحدہ میں مسلسل کشمیر کے ایشو کو اٹھاتا ہے –

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل