یوکرینی فوج کی تین یونٹوں نے احکامات ماننے سے انکار کردیا، رپورٹس
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
دونیسک عوامی جمہوریہ میں روسی فوجیوں کی طرف سے مسلسل پیش قدمی دشمن کو بھوکلاہٹ کا شکار بنا رہی ہے. روسی فوج دونباس میں متعدد شہروں، قصبوں اور بستیوں کو آزاد کراتے ہوئے کامیابیاں حاصل کر رہی ہے، یہ ہی وجہ ہے کہ اب یوکرین کے فوجیوں کو بھی اپنے اعلیٰ افسران کے احکامات پرعمل کرنے سے انکار کرتے ہوئے دیکھا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق یوکرین کے نیشنل گارڈ کی تین کمپنیوں نے دونیسک میں روسی افواج سے لڑنے کے احکامات ماننے سے انکار کردیا ہے۔ سترانا نے یوکرین کی 15 ویں نیشنل گارڈ بریگیڈ کی دوسری بٹالین کے ایک فوجی کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ یوکرین کے نیشنل گارڈ کی تین کمپنیوں نے دونیسک میں روسی افواج سے لڑنے کے احکامات ماننے سے انکار کردیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ یوکرینی فوج میں شامل مرد سپاہیوں نے اپنے کمانڈروں کی قیادت میں ڈی پی آر کے یوکرینی زیرکنٹرول حصے میں واقع کراسنوآرمیسک کے قریب جنگی مشن انجام دینے سے انکار کر دیا.
اس حوالے سے ولادیسلاو نامی یوکرینی فوجی نے کہا کہ اگست کے وسط میں ہماری دوسری بٹالین کو پوکروسک منتقل کر دیا گیا اور ہم نے طویل سفر کرنے کے باوجود فوراً ہی پوزیشنیں سنبھال لیں۔ یوکرینی فوجی نے بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ لیکن مشکل یہ تھی کہ پوکروسک میں ہماری فوج کے پاس پہلے ہی افرادی قوت کی بہت زیادہ کمی تھی۔ یوکرینی فوجی نے بتایا کہ روسی فوج سے ایک ہفتے کی لڑائی کے بعد ہمارے اور بھی سپاہی مارے گئے اور یہ تعداد مزید کم ہوگئی. ولادیسلاو نے کہا کہ ہمارے لئے یوکرینی پوزیشنوں کا دفاع کرنا ناممکن تھا، کیونکہ یوکرینی فوجیوں کی تعداد روسی افواج کے مقابلے میں 30 پر ایک تھی۔ یوکرینی فوجی نے کہا کہ ہماری فوجی یونٹس باقاعدگی سے حملوں کی زد میں ہیں، لہٰذا ان حالات میں نہیں لڑا جاسکتا.