جرمنی سے افغان باشندوں کی دوبارہ ملک بدری شروع
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد جرمنی سے پہلی مرتبہ افغان باشندوں کی ملک بدری شروع ہو گئی ہے. اطلاعات کے مطابق سن 2021 میں افغان طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی بار جرمنی نے افغان مجرموں کو ان کے آبائی ملک واپس بھیج دیا ہے۔ حکومت کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ’’تمام 28 افغان شہری سزا یافتہ مجرم تھے، جنہیں جرمنی میں رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں تھا اور ان کے خلاف ملک بدری کے احکامات جاری کیے جا چکے تھے۔‘‘ جرمن جریدے ڈیئر اشپیگل کے مطابق یہ آپریشن دو ماہ کے اُن ’خفیہ مذاکرات‘ کا نتیجہ ہے، جس میں قطر نے جرمن اور طالبان حکام کے درمیان بطور ثالث کردار ادا کیا۔ برلن حکومت کے مطابق اس طرح کی مزید ملک بدریاں کی جائیں گی۔
یہ اقدام گزشتہ ہفتے سولنگن شہر میں ایک اسٹریٹ فیسٹیول میں چاقو سے حملے کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں تین افراد ہلاک اور آٹھ زخمی ہوئے تھے۔ پولیس نے اس واقعے کے سلسلے میں ایک 26 سالہ شامی کو گرفتار کیا، جس کی مبینہ طور پر اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس، سابقہ آئی ایس آئی ایس) نے ذمہ داری قبول کی۔سپیگل میگزین نے سیکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 28 افغانوں کے پہلے گروپ کو، جو تمام سزا یافتہ مجرم ہیں، کو جمعے کو قطر ایئرویز کی چارٹرڈ پرواز سے کابل کے لیے ملک بدر کر دیا گیا۔