تحریر : عبد الوحید کیانی
صاحبزادہ محمد اسحاق ظفر کو ہم سے بچھڑے 17 سال بیت گئے انہیں بھلائے بھی بھلا نہ سکے ھم بنی حافظ کی چوٹی پر کچے گھروندے میں آنکھ کھولنے والے صاحبزادہ محمد اسحاق ظفر ھمہ جہت شخصیت کے حامل تھے۔ تعلیمی میدان سے لے کر ملازمت اور سیاست کے میدان تک پہاڑ جیسی مشکلات کو عزم و ہمت واستقلال کے ساتھ برداشت کرتے ہوئے مختصر زندگی میں بنی حافظ کے پہاڑ سے اتر کر اپنی خدا داد صلاحیتوں کے بل بوتے پر کامیابیوں کی تاریخ رقم کرتے ہوئے 2007ء میں اچانک بھری بزم چھوڑ کر منوں مٹی کی چادر اوڑھ کر ابدی نیند سو گئے۔
شیریں زبان عجزو انکساری دور اندیشی نفاست، فصاعت و بلاغت علم و حکمت دانائی فن گفتگو سے آشنامقرر صاحبزادہ اسحاق ظفر فقیر منش شخصیت تھے رب کریم نے انہیں بے پناہ صلاحیتوں عطا کی تھیں دوسروں کے دلوں میں جگہ بنانے کا ہنر جانتے تھے تو مخلوق کی خدمت کا جذبہ بھی بھرپور تھا جیب خالی ہو اور کوئی ضرورت مند ملے دوسرے کی جیب سے اس کی ضرورت پوری کرتے پہاڑ سے اتر کر پنجاب کے میدانوں سندھ کے صحراؤں بلوچستان کے سنگلاخ پہاڑوں سرحد کے کوہساروں سے لے کر امریکہ یورپ کے ایوانوں میڈیا ہاؤسز تک پاکستان کے عوام کے مسائل سے لیکر ھندوستانی حکومت کے کشمیر یوں پر مظالم کو بھرپور اور توانا انداز و آواز میں اجاگر کرنے والے صاحبزادہ اسحاق ظفر ہی تھے ۔ کچے گھروندے میں آنکھ کھولنے والے خوش لباس خوش گفتار خوبصورت شخصیت نے سیاسی میدان میں نا موافق سیاسی حالات زیر عتاب سیاسی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم پر ذوالفقار علی بھٹو شہید محترمہ بینظیر بھٹو شہید کا بھرپور ساتھ دیتے ہوئے اپنے فن تقریر سے عوام کو پیپلز پارٹی کے ساتھ کھڑا رکھنے میں عزم و استقامت کی نظیر ثابت ہوئے-
ضیاء الحق کے مارشل لاء آزاد کشمیر میں مجاہد اول سردار محمد عبد القیوم خان جیسی زیرک سیاسی قیادت کی حکومت پھر جنرل حیات خان مرحوم اور جنرل عبد الرحمن کے اقتدار کی سیاسی مشکلات غازی ملت سردار محمد ابرہیم خان ممتاز حسین راٹھور مرحوم کے ایچ خورشید مرحوم چوہدری نور حسین مرحوم صدر ریاست بیرسٹر سلطان محمود چوہدری میاں غلام رسول مرحوم خان عبد الحمید خان مرحوم چوہدری مطلوب انقلابی مرحوم چوہدری لطیف اکبر سپیکر قانون ساز اسمبلی قائد حزب اختلاف خواجہ فاروق احمد جیسے بااثر سیاسی قائدین کے درمیان اپنے لئے جگہ بنانا عنایت الہٰی تھی کہ اپنے حلقہ انتخاب سے عوام کی حمایت سے مسلسل کامیابیوں کے جھنڈے گاڑتے رہے وزارت عظمیٰ کان کے قریب سے گزری قائم مقام وزارت عظمیٰ قائم مقام صدر سپیکر قانون ساز اسمبلی سنئیر وزیر پاکستان پیپلز پارٹی آذاد کشمیر کے صدر قائد حزب اختلاف کے منصب پر فائز رہنے کے باوجود نہ گھر بنایا نہ مال ، بنی حافظ میں آج بھی ان کا کچا گھر ان کے سیاسی جانشین صاحبزادے اشفاق ظفر ایڈووکیٹ کا زلزلہ زدہ گھر صاحبزادہ صاحب کی سیاسی زندگی کی شفافیت کا گواہ ہے ۔مہمان نوازی وسیع دستر خوان ان کا خاندانی وصف ہے صاحبزادہ صاحب نے اپنی بچوں کی تعلیم و تربیت پر اپنے محدود وسائل کے باوجود بھرپور توجہ دی ان کے بچے تعلیم یافتہ اور اپنے والد محترم کی پگڑی کو مشکل سیاسی حالات میں اپنی پارٹی کی حکومت کے باوجود بے سرو سامانی کے عالم میں سنبھالا دینے کی کوشش میں ہیں ۔ صاحبزادہ محمد اسحاق ظفر کےسایہ شفقت میں سیاسی میدان میں کامیابیوں کے زینے چڑھنے والے میاں عبد الوحید سردار جاوید ایوب جاوید بڈھانوی فیصل ممتاز راٹھور ،بازل نقوی موجودہ حکومت میں اہم وزارتوں کے ساتھ شامل ہیں جبکہ صاحبزادہ محمد اسحاق ظفر کا خانوادہ ان کے حلقہ انتخاب کے سپورٹرز صاحبزادہ صاحب کی حمایت کی قیمت گزشتہ 17 سالوں سے ادا کررہے ہیں سترہ سالوں میں نفسانفسی کے دور میں لوگ والدین کو بھی بھول جاتے ہیں مگر اسحاق ظفر مرحوم سیاسی مخالفین سے صحافت اور حکومت کے ایوانوں عوام کے دلوں پر آج بھی راج کرتے ہیں لوگ آج بھی انہیں عزت وتکریم سے یاد کرتے ہیں رب کریم ان کی قبر اطہر کو نور سے منور فرمائے آمین ۔
صاحبزادہ اسحاق ظفر کو جس عزت کے ساتھ سفر آخرت پر روانہ کرتے ہوئے وزیراعظم وقت سردار عتیق احمد خان نے کہا تھا کہ وہ باوجود مخالفت سیاسی نظریات کے ھمیں بہت سے اپنوں سے زیادہ عزیز تھے چند روز قبل چوہدری محمد عزیز سابق سنئیر وزیر کو اور الحاج سردار گل خنداں اور بشیر پہلوان کو بھی عوام نے پورے اعزاز کے ساتھ سفر آخرت پر روانہ کیا موت کا فرشتہ سب کے تعاقب میں ھے تیاری کی کوشش سب کو کرنے کی ضرورت ہے رب کریم تمام مرحومین مسلمانوں کو جنت الفردوس ذندوں کو احکام الہٰی کی پابندی کی توفیق عطا فرمائے آمین یارب العالمین۔