منگولیا میں گرفتاری کی بجائے روسی صدر کا پرتپاک استقبال، مغرب پھر رسوا ہوگیا
ماسکو (صداۓ روس)
رواں ہفتے پیر کے روز روسی صدر ولادیمیر پوتن سرکاری دورے پر منگولیا پہنچے۔ اس سفر کے پروگرام میں دریائے خلخن گول پر سوویت اور منگول کی مسلح افواج کی مشترکہ فتح کی 85 ویں سالگرہ کے موقع پر ہونے والے پروگراموں میں شرکت اور 3 ستمبر کو روسی رہنما اور ان کے منگول ہم منصب اخنگیں خرلسوکھ کے درمیان ملاقات شامل تھی۔ الانباتر ہوائی اڈے پر روسی سربراہ مملکت کو روایتی منگول یونیفارم میں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا. روسی صدر اور منگول ہم منصب اخنگیں خرلسوکھ سرکاری میٹنگ کے موقع پر ایک رسمی تقریب کے لیے اولان باتار کے سکھباتر اسکوائر پر پہنچے۔ چوک پر قومی پرچم لہرائے گئے اور دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے۔ منگولیائی گھڑ سواروں کے ایک اعزازی گارڈ نے گھوڑوں پر سوار روسی رہنما کا استقبال کیا.
دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے بعد وفود کے درمیان مذاکرات کے بعد کئی دو طرفہ معاہدے طے پائے۔ باہمی مفادات پر مبنی تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات استوار کرنے پر بہت زیادہ توجہ دی گئی۔
اطلاعات کے مطابق ملاقات کے دوران فریقین نے منگولیا-روس-چین اقتصادی راہداری پروگرام میں شامل منصوبوں کے نفاذ کو اپ ڈیٹ اور تیز کرنے پر اتفاق کیا۔ اس دوران میڈیا کو بتایا گیا کہ تقریباً 1,000 کلومیٹر طویل سویوز-ووستوک گیس پائپ لائن کے لیے ڈیزائن کی دستاویزات کی تیاری کا کام مکمل کر لیا گیا، جو روس، منگولیا اور چین کو جوڑے گی۔
روسی صدر کی گرفتاری کا حکم
مغرب کا روسی صدر کی گرفتاری کیلئے منگولیا پر زور بے سود رہا. اطلاعات کے مطابق یہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے روسی صدر کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد عدالت کے رکن ممالک میں سے کسی ملک کا پہلا دورہ تھا۔ دوسری جانب یوکرین کی وزارت خارجہ کے ترجمان جورجی تیخی کے مطابق منگولیا کا پوتن کو نہ روکنا یہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کی قانونی حیثیت کے لیے “بڑا دھچکا” ہے۔ مزید یہ کہ یوکرینی حکومت منگولیا کی سزا کے لیے دباؤ ڈالے گی۔
اس سے قبل بین الاقوامی فوجداری عدالت نے منگولیا پر زور دیا تھا کہ وہ صدر پوتن کو حراست میں لے جو یوکرینی بچوں کو غیر قانونی طور پر بے دخل کر کے روس بھیجنے میں مبینہ طور پر ملوث ہیں۔