ہومکالم و مضامینغریبوں کا آکسفورڈ ،دانش سکولز سنٹر آف ایکسیلنس مظفرگڑھ

غریبوں کا آکسفورڈ ،دانش سکولز سنٹر آف ایکسیلنس مظفرگڑھ

shah nawaz siaal

شاہ نواز سیال

میرے عزیز ہم وطنو موجودہ دور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا دور ہے۔سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں مہارت رکھنے والی قومیں دنیا پر حکمرانی کر رہی ہیں ،لیکن ہماری بدقسمتی ہے کہ قیام پاکستان سے آج تک ملک میں یکساں نظام تعلیم کا نفاذ نہ کر پائے۔پاکستان میں تعلیم غریب و نادار طالب علموں کی پہنچ سے دور ہے –
امراء کے بچے ایچی سن کالج، نسٹ، بیکن ہاؤس، ایجوکیٹرز، بلوم فیلڈ ، دیگر نجی تعلیمی اداروں ،امریکا ،برطانیہ کے مہنگے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں پڑھتے ہیں ، عام آدمی کے بچوں کا ان اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
سرکاری سکولوں میں بچوں کے لئے ٹاٹ بھی دستیاب نہیں ہوتے، اسی طرح پاکستان میں مالی استعداد نہ رکھنے والوں کے بچوں پر مہنگے تعلیمی اداروں کے دروازے بند ہیں۔پاکستان میں ایجوکیشن کمرشل ہو چکی ہے، جس کے پاس جتنی زیادہ دولت ہوتی ہے اس کے بچے ملک کے اتنے ہی اعلیٰ تعلیمی اداروں میں پڑھتے ہیں۔
وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے ناخواندگی کے خاتمے اور غریب شہریوں کے بچوں کو اعلیٰ تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لئے دانش سکولز سسٹم قائم کرکے انقلابی قدم اُٹھایا تھا جس کا مقصد غریب ، نادار اور ہونہار بچوں کو تعلیم یافتہ اور انہیں معاشرے کا مفید اور مہذب شہری بنانا ہے۔
یہ حکومت پنجاب کا ایسا تاریخی منصوبہ ہے جو خاص طور پر کم آمدنی والے اور تعلیم سے محروم بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کے لیے شروع کیا گیا ہے، تاکہ پسماندہ طبقات کے بچوں کو آگے بڑھنے کے یکساں مواقع میسر آسکیں۔

دانش سکولوں میں انتہائی غریب بچوں کو نہ صرف مفت معیاری تعلیم دی جاتی ہے، بلکہ طلبہ کو بہتر رہائشی سہولتیں بھی فراہم کی جاتی ہیں۔دانش سکولوں میں طلبہ کی تخلیقی صلاحیتوں، تجزیاتی مہارتوں، انسانی وقار اور خود پر بھروسے جیسی خوبیوں کو اُجاگر کرنے پر زور دیا جاتاہے ہے۔
ان سکولوں میں بچوں کا داخلہ صرف میرٹ پر ہوتا ہے بچوں اور ان کے والدین کے انٹرویوز اور طلبہ کے تحریری امتحان کے بعد خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر بچے داخلہ حاصل کرنے کے اہل ہوتے ہیں۔
داخلہ چھٹی کلاس میں ہوتا ہے اور انتہائی غریب بچوں کو ، جن کے والدین کی ماہانہ آمدنی کم سے کم ہوتی ہے، داخلہ دیاجاتا ہے۔
بورڈنگ دانش سکولوں میں پڑھنے والے بچے پر حکومت پنجاب ماہانہ چالیس ہزار کے قریب فی بچہ اوسطاً خرچ کر رہی ہے بچوں کی تربیت ،نصابی اور ہم نصابی سرگرمیوں کے حصول کے لیے ان کے اساتذہ لازمی طور پر ہاسٹل میں قیام کرتے ہیں۔ایسا شیڈول مرتب کیا جاتا ہے،جس کے تحت طالب علم صبح سے شام تک نصابی وغیر نصابی مثبت سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں جو ان کی شخصیت سازی اور کردار سازی میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
طلبہ کو اسلامی اقدار سے آگاہی اور اس میں طالب علموں کی کردار سازی کو اُجاگر کیا جاتا ہے۔دانش سکولوں میں ڈاکٹروں ، ماہرین نفسیات اور فزیکل ایجوکیشن کے ماہرین کو بھی تعینات کیا جاتا ہے –
6, ستمبر 2024 کو جناب وزیر تعلیم پنجاب رانا سکندر حیات خان نے دانش اسکول سنٹر آف ایکسی لینس مظفر گڑھ کا دورہ کیا جن کے ہمراہ ایم پی اے اجمل خان چانڈیہ موجود تھے –
جب وہ اسکول میں داخل ہوئے تو ان کے تاثرات سے ایسے محسوس ہوا جیسے دانش سکول سنٹر آف ایکسیلنس کی خوبصورت عمارت اور وہاں کے نظم و ضبط نے اپنے سحر میں جکڑ لیا ہو ۔
انہوں نے سائنس کے مضامین کی لیبارٹریوں کا دورہ کیا اور طلباء کی دانشمندی کو بروئے کار لا کر بنائے گئے پراجیکٹس کا معائنہ کیا۔ انہوں نے طلباء کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ ہمارے مستقبل کے رہنما اور ہیرو ہیں۔ انہوں نے کلاس رومز کا بھی دورہ کیا اور طلباء سے ان کے مطالبات کے بارے میں سوالات کیے وزیر تعلیم نے ان کے مطالبات ماننے کا وعدہ بھی کیا،وزیر تعلیم پنجاب نے آرٹ لیب کا بھی دورہ کیا اور طلباء کی تخلیقی ڈرائنگ اور خطاطی سے متاثر ہوئے۔ مزید برآں وہ اساتذہ سے بھی ملے اور ان کی تدریسی صلاحیتوں اور طلباء کی گرومنگ کے بارے میں ان کی تعریف کی۔ وزیر تعلیم پنجاب نے پرنسپل دانش سکول سنٹر آف ایکسیلنس مظفرگڑھ جناب ماجد کامران صاحب کی نگرانی اور قیادت کی بھی تعریف کی۔ وزیر تعلیم نے پرنسپل سے کہا کہ آپ کو سکول میں کیا ضرورت ہے؟ اس سکول کو ایک خوبصورت تعلیمی مقام بنانے کے لیے ہم آپ کی ہر ممکن مدد کریں گے –

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل