ہومتازہ ترینروس کی جوہری پالیسی میں تبدیلی، مغرب کیلئے دھچکا

روس کی جوہری پالیسی میں تبدیلی، مغرب کیلئے دھچکا

روس کی جوہری پالیسی میں تبدیلی، مغرب کیلئے دھچکا

ماسکو (صداۓ روس)
گزشتہ روز مغرب کو ایک مضبوط انتباہ دیتے ہوئے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا کہ کسی بھی ملک کا روس پر روایتی حملہ جسے ایٹمی طاقت کی حمایت حاصل ہو، اسے ملک پر مشترکہ حملہ تصور کیا جائے گا۔ ماسکو کے جوہری اصولوں پر نظر ثانی سے متعلق دھمکی کا واضح مقصد مغرب کی حوصلہ شکنی کرنا اور یہ پیغام دینا تھا کہ یوکرین کو روس پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں سے حملہ کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔

روس کی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جس میں جوہری اصولوں میں تبدیلیوں پر غور کیا گیا تھا، صدر پوتن نے اعلان کیا کہ دستاویز کے ایک نظرثانی شدہ ورژن میں کہا گیا کہ ان کے ملک کے خلاف جوہری طاقت کی شرکت یا حمایت کے ساتھ کسی غیر جوہری طاقت کے حملے کو روسی فیڈریشن پر مشترکہ حملہ تصور کیا جائے گا۔ صدر پوتن نے اس بات پر زور دیا کہ روس روایتی حملے کے جواب میں جوہری ہتھیاروں کا استعمال کر سکتا ہے جو ہماری خودمختاری کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے، یہ ایک مبہم شکل ہے جو تشریح کے لیے وسیع گنجائش چھوڑتی ہے۔

دوسری جانب مغربی ممالک میں اس حوالے سے شدید تشویش پھیل گئی ہے. واشنگٹن اور اس کے اتحادی ممالک روس کی جانب سے اس حالیہ جوہری ڈاکٹرین میں تبدیلی کو سنگین صورت حال سمجھتے ہیں.

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل