افغانستان میں موجود داعش، القاعدہ اور فتنہ الخوارج امن کے لئے خطرہ ہیں، وزیراعظم
اسلام آباد (صداۓ روس)
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، صرف اس کی مذمت کافی نہیں بلکہ ہمیں اس خون ریزی کو روکنا ہو گا۔‘ جمعے کو نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’فلسطینی بچے زندہ جل رہے ہیں اور دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔‘ وزیراعظم نے مزید کہا کہ ’غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے فلسطین کے دو ریاستی حل کی ضرورت ہے۔ ایسی فلسطینی ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔‘
شہباز شریف کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ ’ہم غزہ پر فلسطینی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں، اقوام متحدہ میں فلسطین کو مکمل رکنیت دی جائے۔‘کشمیر کی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’انڈیا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔‘وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’5 اگست 2019 کو انڈیا نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا، انڈین جبر کے باوجود کشمیری برہان وانی کے نظریے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔‘ ’انڈیا مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثیت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ غیر مقامی افراد کو وہاں لا کر آباد کیا جا رہا ہے۔‘
’اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کے مسئلے کا حل نکالا جائے۔‘وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’انڈیا کے جارحانہ عزائم سے خطے کے امن کو خطرہ ہے۔ پاکستان انڈیا کی کسی بھی جارحیت کا فیصلہ کن جواب دے گا۔‘ وزیراعظم نے اپنے خطاب کے دوران افغانستان اور وہاں موجود مختلف عسکریت پسند گروہوں کی موجودگی کا بھی ذکر کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ‘افغانستان میں داعش، القاعدہ اور فتنہ الخوارج امن کے لیے خطرہ ہیں۔‘اس موقع پر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیل مظالم پر بطور احتجاج پاکستان وفد اور دیگر کئی ممالک کے سفارت کاروں نے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے علامتی واک آؤٹ کیا۔