ایران اسرائیل جنگ میں عرب ممالک کا غیرجانبدار رہنے کا فیصلہ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
خلیجی ریاستوں نے ایران کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اسرائیل-تہران تنازع میں غیرجانب دار کردار ادا کریں گے۔غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں رواں ہفتے عرب ممالک کا ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کے پھیلنے سے ان کی تیل کی تنصیبات کو لاحق خطرات کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کے دوران عرب ریاستوں نے ایران کو تنازع میں غیرجانب دار رہنے کی یقین کرادی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ قطر کی میزبانی میں کشیدگی ختم کرنے کے لیے ایشائی ممالک کا اجلاس ہورہا ہے، جس میں عرب ریاستوں اور ایران کے وزرا شرکت کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ رواں ہفتے کے شروع میں ایران نے اسرائیل پر میزائل حملہ کردیا تھا اور اس کو حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کا جواب قرار دیا تھا اور واضح کیا تھا کہ مزید حملے نہیں ہوں گے جبکہ اسرائیل نے اس کا سخت جواب دینے کا اعلان کیا تھا۔ادھر امریکا کی ویب سائٹ ایکشیوس نے اسرائیلی عہدیداروں کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا تھا کہ اسرائیل جواب میں ایران کے اندر تیل کے کنوؤں کو نشانہ بناسکتا ہے۔خبرایجنسی نے دعویٰ کیا کہ عرب ممالک کے وزرا کے اجلاس کے ایجنڈے میں کشیدگی میں فوری کمی کا موضوع سرفہرست تھا، تاہم رپورٹ میں بتایا گیا کہ قطر، ایران، متحدہ عرب امارات، کویت اور سعودی عرب کی حکومتوں نے اس حوالے سے رابطے کے باوجود کوئی ردعمل نہیں دیا۔
ایران نے خلیجی ممالک کے تیل کے ذخائر پر حملے کی دھمکی نہیں دی تھی لیکن خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر اسرائیل کے حامیوں نے ان کے مفادات پر براہ راست مداخلت کی تو ان کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔سعودی شاہی عدالت کے ماہر علی شہابی نے کہا کہ خلیجی ممالک سمجھتے ہیں کہ ایران ان کے تیل کے ذخائر پر حملے کرے گا لیکن ایرانی عندیہ دے رہے ہیں کہ غیرسرکاری ذرائع ہوسکتے ہیں، یہ ایران کے پاس امریکا اور عالمی معیشت کے خلاف ایک ہتھیار ہے۔
تیل برآمد کرنے والے خطے کے سب سے بڑے ملک سعودی عرب کے ایران کے ساتھ حالیہ برسوں میں تعلقات میں بہتری آئی ہے لیکن معمول پر نہیں آئے ہیں۔سعودی عرب 2019 میں اس کی اہم ریفائنری پر حملے کے بعد ایران کی جانب سے کسی بھی حملے کے حوالے سے چوکس ہے، مذکورہ حملے کے بعد سعودی عرب عالمی سطح پر تیل کی فراہمی میں 5 فیصد کمی کردی تھی جبکہ ایران نے اس حملے میں ملوث ہونے کا الزام مسترد کردیا تھا۔
علی شہابی نے کہا کہ خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) نے ایران کو پیغام دیا کہ برائے مہربانی کشیدگی ختم کریں جی سی سی میں متحدہ عرب امارات، بحرین، سعودی عرب، عمان، قطر اور کویت شامل ہیں۔ایرانی صدر مسعود پزشکان نے دوحہ میں ایک تقریب میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے جنگ مسلط کی گئی تو ایران جواب دینے کے لیے تیار ہے اور اسرائیلی اقدامات کے حق پر خاموشی کی صورت میں ردعمل سے خبردار کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کسی قسم کا فوجی حملہ، دہشت گردی کا اقدام یا سرخ لکیر عبور کرنے پر ہماری مسلح افواج کی جانب سے فیصلہ کن جواب کا سامنا کرنا پڑے گا۔