لبنان میں جدید روسی اسلحہ حزب الله کے ٹھکانے سے برآمد ہوا، اسرائیل
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے فرانس کے ایک اخبار کے ساتھ انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ لبنان میں جدید ترین روسی اسلحہ موجود ہے جو اسرائیل کو اپنے زمینی حملے کے دوران مل گیا ہے۔ نیتن یاہو کے مطابق یہ جدید ترین اسلحہ بیروت کے جنوب میں حزب اللہ کے ہیڈکوارٹر میں ملا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار فرانس کے اخبار ‘فیگارو’ کے ساتھ ایک انٹرویو میں بدھ کے روز کیا۔ نیتن یاہو نے کہا 2006 کی یو این قرارداد 1701 کے مطابق جنوبی لبنان کےعلاقے دریائے لطانی میں صرف لبنانی فوج اسلحہ رکھ سکتی ہے۔ تاہم اس علاقے میں حزب اللہ نے سینکڑوں زمینی سرنگیں کھود رکھی ہیں اور ان سے بھاری مقدار میں روسی ساختہ جدید ترین اسلحہ ملا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم کے اس دعوے کو ‘واشنگٹن پوسٹ’ نے بھی حوالے کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل کو لبنان میں زمینی حملے کے دوران روسی اور چینی ساختہ ٹینک شکن میزائل ملے ہیں۔
تاہم اسرائیلی فوج نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے سوالات کے جوابات دینے سے گریز کیا ہے۔ حتیٰ کہ نیتن یاہو کے اس دعوے پر بھی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اس کی ساری جنگی کارروائی جس کا دائرہ مسلسل پھیل رہا ہے صرف اس لیے تاکہ وہ اپنے 60 ہزار بےگھر اسرائیلیوں کو واپس شمالی اسرائیل میں لا سکے۔ اسرائیل کی حکومت کے مطابق یہ 60 ہزار اسرائیلی ایک سال کے دوران شمالی حصوں سے بےگھر ہوئے ہیں جنہیں حزب اللہ نے اپنے راکٹ اور میزائلوں کا نشناہ بنایا ہوا ہے۔ پچھلے ماہ سے اسرائیل نے لبنان پر باقاعدہ حملہ کر رکھا ہے اور اس کی فضائی و زمینی افواج اس حملے میں شریک ہیں ۔ جبکہ بحریہ کی مدد بھی انہیں حاصل ہے۔