بریکس میں شمولیت کیلئے متعدد ممالک کی لائن لگی ہے، صدر پوتن
ماسکو (صداۓ روس)
روسی صدر نے بریکس ممالک کے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بریکس گروپ میں شمولیت کرنے والے ممالک کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، تقریباً 30 ممالک اس کے ساتھ کسی نہ کسی شکل میں تعاون کرنے میں دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں، روسی صدر ولادیمیر پوتن نے زور دے کر کہا ہے کہ یہ گروپ مغرب مخالف تنظیم نہیں ہے۔ روسی صدر نے یہ ریمارکس بریکس ممالک کے صحافیوں سے ملاقات کے دوران کہے۔ صدر پوتن نے بتایا کہ مجموعی طور پر بریکس گروپ پہلے ہی دنیا کی تقریباً 45 فیصد آبادی کو شامل کر چکا ہے، جبکہ اس کا تجارتی کاروبار اور عالمی معیشت میں حصہ داری مسلسل بڑھ رہی ہے۔
امریکا
روسی صدر ولادی میر پوتن نے بریکس کے میڈیا کے سربراہوں سے ملاقات میں کہا کہ امریکہ ایشیا میں ہتھیاروں کی تعیناتی، روس اور چین کو دھمکیاں دے کر دنیا میں کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے۔ روسی صدر کے مطابق امریکہ کی قیادت میں مغربی ممالک کا اتحاد جاری یوکرائنی بحران کا سبب بنا اور 2014 میں دوبارہ جنگ شروع کر دی ہے۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ یوکرین کے جوہری ہتھیار بنانے کے بیانات صرف ایک اور اشتعال انگیزی ہے۔
امریکہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئےان کا کہنا تھا کہ امریکہ ایشیا میں ہتھیاروں کی تعیناتی کے ذریعے دنیا میں کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے، جہاں وہ روس اور چین کو دھمکیاں دیتا ہے. صدر پوتن کے مطابق امریکہ ایسے ہتھیاروں کو تعینات کر رہا ہے جو چین اور روس سمیت خطے کے ممالک کے لیے خطرہ ہیں۔ امریکہ خود ایشیائی معاملات میں مداخلت کرتا ہے اور اپنے نیٹو اتحادیوں کو استعمال کرتا ہے۔
یوکرین صورت حال
روسی صدر نے کہا کہ جوہری ہتھیار بنانے کے بارے میں یوکرین کے بیانات صرف ایک اور اشتعال انگیزی ہیں: یہ ایک خطرناک اشتعال انگیزی ہے، کیونکہ یقیناً اس طرح کی صورت حال میں کسی بھی قدم کا مناسب جواب دیا جائے گا۔
مشرق وسطیٰ
اسرائیل فلسطین کے مسئلے کو صرف فلسطینیوں کے لیے مادی محرکات کے ذریعے حل نہیں کر سکے گا، کیونکہ روحانی معاملات بھی اتنے ہی اہم ہیں: میرا ماننا ہے کہ خالص مادی مسائل کے علاوہ، ایسے مسائل بھی ہیں، جو روحانی میدان سے جڑے ہوئے ہیں، تاریخ کے ساتھ۔ کچھ خطوں پر رہنے والی ایک یا دوسری قوم کی خواہشات کے ساتھ یہ مسئلہ بہت گہرا اور بہت زیادہ پیچیدہ ہے۔ روسی صدر کا کہنا تھا کہ فلسطینی نہیں جائیں گے، یہ ان کی سرزمین ہے اور اسرائیل کو یہ بات سمجھنی چاہیے۔ مشرق وسطیٰ کے تنازعات میں کسی کو دلچسپی نہیں ہے اور اس کا حل تلاش کرنا کافی حد تک ممکن ہے۔ اسرائیل اور ایران کے درمیان حالات کافی کشیدہ ہیں۔ روس دونوں ممالک کے ساتھ رابطے میں ہے اور امید کرتا ہے کہ ان کے درمیان حملوں کا نہ ختم ہونے والا تبادلہ ختم کر دیا جائے گا۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت
نام نہاد عالمی فوجداری عدالت کے حوالے سے روسی صدر نے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کو تسلیم نہیں کرتے، اس تنظیم کی کوئی عالمگیر اہمیت نہیں ہے۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت کی گرفتاری کے وارنٹ کو روکنا بہت آسان ہے، اگر ضروری ہو تو: اس قسم کے فیصلوں کو روکنا بہت آسان ہے۔