ہومانٹرنیشنلچینی صدر کا فوج کو کسی بھی وقت جنگ کے لیے تیار...

چینی صدر کا فوج کو کسی بھی وقت جنگ کے لیے تیار رہنے کا حکم

چینی صدر کا فوج کو کسی بھی وقت جنگ کے لیے تیار رہنے کا حکم

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
چین تائیوان کے خود مختار جزیرے کو اپنی سرزمین کا اٹوٹ حصہ سمجھتا ہے۔ اس کی بحالی کے اپنے ارادے پر زور دیتا ہے اور ضرورت پڑنے پر اس کے لیے طاقت کے استعمال کے لیے بھی تیار ہے۔ چین کے صدر شی جن پنگ نے اس ہفتے اپنے ملک کی افواج سے جنگ کے لیے اپنی تیاریوں کو مضبوط بنانے پر زور دیا ہے۔ سرکاری میڈیا نے ہفتے کے روز رپورٹ کیا بیجنگ کی جانب سے تائیوان کے گرد بڑے پیمانے پر فوجی مشقوں کے چند روز بعد صدر شی نے فوج کو ہر طرح کی جنگ کے لیے تیار رہنے کو کہا۔ رکاری ’سی سی ٹی وی‘ کے مطابق صدر شی نے جمعرات کو چینی فوج کی میزائل فورس کے ایک بریگیڈ کا دورہ کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔

شی نے کہا کہ فوج کو تربیت اور جنگی تیاریوں کو جامع طور پر مضبوط کرنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ فوجیوں کے پاس ٹھوس جنگی صلاحیتیں موجود ہیں۔ صدر شی جن پنگ نے مزید کہا کہ فوجیوں کو “اپنی اسٹریٹجک ڈیٹرنس اور جنگی صلاحیتوں کو مضبوط بنانا چاہیے”۔چین تائیوان کے خودمختار جزیرے کو اپنی سرزمین کا اٹوٹ حصہ سمجھتا ہے اور اسے بحال کرنے کے اپنے ارادے پر زور دیتا ہے چاہے اس کے لیے اسے طاقت کا استعمال ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔پیر کے روز بیجنگ نے تائیوان کو گھیرے میں لے کر جنگی طیاروں، ڈرونز، جنگی جہازوں اور ساحلی محافظ کشتیوں کو تعینات کیا ہے۔ یہ دو سال میں چین کی چوتھی بڑی مشقیں ہیں۔

سی سی ٹی وی کے مطابق صد شی نے جمعرات کو کہا کہ چینی فوج کو “ملک کی تزویراتی سلامتی اور بنیادی مفادات کا مضبوطی سے تحفظ کرنا چاہیے”۔بیجنگ اور تائی پے کے درمیان اختلافات اس طویل اور خونی خانہ جنگی کی طرف واپس جاتے ہیں جو کمیونسٹوں کی طرف سے ماو زے تنگ کی قیادت میں چیانگ کائی شیک کی قیادت میں ’کومنتنگ‘ پارٹی کے قوم پرستوں کے خلاف لڑی گئی تھی۔یکم اکتوبر 1949ء کو عوامی جمہوریہ چین قائم کرنے والے کمیونسٹوں کے ہاتھوں شکست کے بعد قوم پرستوں نے تائیوان میں پناہ لی، جس کے بعد سے ان کی اپنی حکومت، فوج اور کرنسی ہے۔

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل