ناروے کا روس سے جڑی سرحد پر باڑ لگانے کا فیصلہ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
ناروے روس سے متصل اپنے 198 کلومیٹر طویل سرحدی حصے پر باڑ لگانے پر غور کر رہا ہے۔ بنیادی طور پر، ناروے حکام کا یہ منصوبہ ہمسائے ملک فن لینڈ کے سرحدی تحفظ کے نظام سے مشابہ ہے۔ ناروے کی وزیر انصاف ایمیلی اینگر میہل، نے حال ہی میں عوامی نشریاتی ادارے این آر کے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا ‘اس باڑ کی دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ نہ صرف لوگوں کو سرحد عبور کرنے سے روک سکتی ہے، بلکہ اس میں موجود سینسرز اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے یہ بھی معلوم کیا جا سکتا ہے کہ آیا کوئی شخص سرحد کے قریب آ رہا ہے۔’
ان کا مزید کہنا تھا کہ ناروے کی حکومت اس وقت شمالی حصے آرکٹک میں روس کے ساتھ سرحد پر سکیورٹی بڑھانے کے لیے باڑ لگانے، سرحدی عملے کی تعداد میں اضافہ کرنے یا سرحد پر نگرانی بڑھانے جیسے ‘متعدد اقدامات’ پر غور کر رہی ہے۔ اسٹورسکوگ بارڈر اسٹیشن ناروے اور روس کے درمیان واحد سرحدی گزرگاہ ہے۔ پچھلے چند سالوں میں، یہاں غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے کے بہت زیادہ واقعات نہیں ہوئے ہیں۔