جرمنی میں بڑے پیمانے پر صنعتی ہڑتال شروع
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
جرمن میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ جرمن ٹریڈ یونین آئی جی میٹل نے ملک کی دھات اور بجلی کی صنعتوں میں زیادہ اجرت حاصل کرنے کی کوشش میں ہڑتال شروع کر دی ہے۔ یہ ہڑتال یورپی یونین کی سب سے بڑی مینوفیکچرنگ معیشت کے بارے میں بڑھتی ہوئی تشویش کے درمیان سامنے آئی ہے۔ ٹیبلوئڈ بِلڈ کے مطابق ملازمین نے رات کی شفٹ کے دوران کام چھوڑنا شروع کر دیا، بشمول اوسنابرک شہر میں ووکس ویگن کا پلانٹ، جہاں خدشہ ہے کہ پلانٹ بند ہو سکتا ہے۔ دوسری جگہوں پر بیٹری بنانے والی کمپنی کلاروس کے تقریباً ٢٠٠ ملازمین نے ہینوور، لوئر سیکسنی میں مشعلیں اور یونین کے جھنڈے لے کر ہڑتال کی.
باویریا میں بی ایم ڈبلیو اور اوڈی پلانٹس پر بھی احتجاج متوقع ہے۔ ٹیبلوئڈ نے لکھا کہ ہڑتال کے دوران ملک بھر میں کام کو روک دیا جائے گا۔ ڈوئچے ویلے کے حوالے سے آئی جی میٹل کے مذاکرات کار اور ڈسٹرکٹ مینیجر تھورسٹن گروگر نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ پروڈکشن لائنیں اب رکی ہوئی ہیں اور دفاتر خالی ہیں، اور اس سب کی ذمہ داری آجروں پر عائد ہوتی ہے۔
یاد رہے یہ بڑے پیمانے پر ہڑتالیں اس وقت شروع ہوئیں جب ووکس ویگن نے پیر کو اعلان کیا کہ وہ جرمنی میں اپنے دس پلانٹس میں سے کم از کم تین کو بند کر دے گا، دسیوں ہزار عملے کو فارغ کر دے گا اور ملک میں باقی پلانٹس کا سائز کم کر دے گا۔ یہ اقدامات لاگت میں کمی کی مہم کا حصہ ہیں. ووکس ویگن گروپ کے چیف ایگزیکٹیو اولیور بلوم نے اس فیصلے کے پیچھے مشکل معاشی ماحول اور جرمن معیشت کی کمزوری کو قرار دیا ہے۔