جوہری ہتھیار استعمال ہوسکتے ہیں، مغرب غلط فمہی میں نہ رہے ، روس
ماسکو (صداۓ روس)
روس کے سابق صدر اوراعلیٰ سکیورٹی افسر دیمتری میدویدیف نےآج ہفتے کے روز کہا کہ امریکہ اگر یہ سمجھتا ہے کہ روس اپنے وجود کی بقاء کو لاحق خطرے کی صورت میں جوہری ہتھیار استعمال نہیں کرے گا تو یہ امریکہ کی غلط فہمی ہے۔ میدویدیف نے مزید کہا کہ مغرب یوکرین کی سرزمین پر روس کے خلاف جو کچھ کر رہا ہے وہ پراکسی جنگ نہیں ہے بلکہ ایک حقیقی جنگ ہے۔ میدویدیف نے ایک پریس انٹرویو میں کہا کہ “ہمارے موجودہ مخالفین بحث کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’ہمارے پاس یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے کا حق ہے، ہمارے پاس اپنے مشیر بھیجنے کا حق ہے جو فوجی آپریشن کرنے کے بارے یوکرینی فوج کو مشورہ دیں گے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ یہ مشیر کیا مشورہ دیتے ہیں۔ یہی نا کہ روسی تنصیبات پر یوکرینی فوج کو کیسے حملے کرنے ہیں۔ یہ مغرب کا ہمارے خلاف جنگ چھیڑنے کا کھلا اعتراف ہے‘‘۔ میدویدیف نے زور دے کر کہا کہ “اگرچہ میں نے اس اصطلاح کا ذکر کیا ہے، لیکن اب یہ پراکسی جنگ نہیں ہے یہ ایک حقیقی جنگ ہے۔”
جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں میدویدیف کے بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے جب گذشتہ منگل کو روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ملک کی جوہری قوتوں کی ایک بڑی مشقوں کا آغاز کیا۔ ان مشقوں میں میزائلوں کی تربیتی لانچ بھی شامل تھی۔ صدر پوتن نے کہا کہ یہ مشقیں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے لیے اعلیٰ حکام کے طریقہ کار کو عملی شکل دینے کے لیے ہیں۔ ان میں بیلسٹک میزائل اور جوہری وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت والے کروز میزائلوں کے تربیتی لانچ بھی شامل ہیں۔
صدر پوتن نے جوہری خطرے کو مغرب کو یوکرین کے لیے اپنی حمایت بڑھانے سے روکنے کے لیے استعمال کیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ روس کا جوہری ہتھیار “ملک کی خودمختاری اور سلامتی کا قابل اعتماد ضامن ہے”۔ گذشتہ ماہ روسی صدر نے امریکہ اور نیٹو کے اتحادیوں کو خبردار کیا تھا کہ یوکرین کو مغرب کی طرف سے فراہم کردہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کو روسی سرزمین پر حملہ کرنے کی اجازت دینے سے نیٹو کو ان کے ملک کے ساتھ حالت جنگ میں ڈال دیا جائے گا۔