ٹرمپ کی کامیابی، یوکرین جنگ کا نقشہ یکسر تبدیل ہونے کا امکان
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی اور پرانی جنگیں ختم کرنے کے اعلان نے یورپ میں یوکرین کی جنگ کے حوالے سے تشویش پیدا کردی ہے۔ اس حوالے سے یورپی میڈیا میں شائع مختلف رہنماؤں کے بیانات کی روشنی میں میڈیا نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت جو بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ یوکرین جنگ کے حوالے سے کلین بریک کی نشاندہی کرتی ہے، جبکہ بائیڈن 2022 میں روسی فوجی مہم کے بعد سے یوکرین کی حمایت میں اٹل رہے ہیں۔
یورپی میڈیا کے مطابق نیٹو کے کئی یورپی ممالک نے ٹرمپ کے امریکا کا اگلا صدر بننے کے نتائج پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وہ یورپی براعظم کی سلامتی کے لیے امریکی کمٹمنٹ اور یوکرین کےلیے امریکی فوجی حمایت کے خاتمے سے خوفزدہ ہیں۔ میڈیا کے مطابق یہ خدشات بے بنیاد نہیں ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیانات میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو جنگ کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور انہیں اربوں ڈالر کی امریکی فوجی امداد حاصل کرنے کےلیے “دنیا کا سب سے بڑا سیلز مین” قرار دیا تھا۔ اسی بیان کی روشنی میں خدشہ ہے کہ ٹرمپ اس فنڈنگ کو کم کرنے یا روکنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں، جس سے یوکرین پہلے سے کہیں زیادہ مشکل صورتحال میں پڑجائے گا۔
دوسری جانب یورپی قیادت کیلئے فکرمندی کی ایک اور بات بھی ہے کہ ٹرمپ کے روسی صدر پوتن کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ یورپی میڈیا کے مطابق روس اس وقت جنگ میں پیش رفت کر رہا ہے، تاکہ یوکرین کے موسم گرما کے حملے اور یوکرین کے مشرق میں کھوئے ہوئے علاقے کو دوبارہ حاصل کیا جا سکے۔