ٹرمپ امریکی خارجہ پالیسی میں ’بڑی تبدیلیاں‘ چاہتے ہیں، بلومبرگ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
بلومبرگ نے رپورٹ کیا کہ امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین کے بارے میں واشنگٹن کی پالیسیوں کو بہتر بنانے کے لیے اپنی کوششوں میں کوئی وقت ضائع نہیں کر رہے، حالانکہ ان کے افتتاح کو ابھی مہینوں باقی ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کے ایک نامعلوم سابق اہلکار نے ایجنسی کو بتایا کہ ریپبلکن کو اس خیال کی بدولت فوری طور پر سر اٹھانا پڑے گا کہ وہ سابقہ امریکی صدر سے زیادہ سخت ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ امریکی مخالفین منتخب صدر کے حلف اٹھانے کا انتظار کیے بغیر اپنا طرز عمل تبدیل کر سکتے ہیں، کیونکہ وہ نومنتخب امریکی صدر کی جوابی کارروائی کے خطرے سے باز آ سکتے ہیں، جبکہ دوسرے صدر جو بائیڈن کے عہدہ چھوڑنے سے پہلے اپنے باقی ماندہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کرسکتے ہیں۔
بلومبرگ کے مطابق یوکرین میں ہوا کی تبدیلی سب سے زیادہ شدت سے محسوس کی جاتی ہے، اس لیے کہ ٹرمپ نے اپنے عہدہ صدارت سے پہلے ہی، منتخب ہونے کی صورت میں 24 گھنٹوں کے اندر تنازعہ حل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ نومنتخب صدر اور یوکرینی رہنما ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ پہلے ہی فون کال ہو چکی ہے، جس ایکس کے مالک ایلون مسک بھی شامل تھے جو ٹرمپ کے اتحادی ہیں جنہوں نے تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے کیف کو آزاد ہونے والے علاقے روس کے حوالے کرنے کی وکالت کی ہے.