روس نے بورس جانسن کے بیان کو اشتعال انگیزی قرار دے دیا
ماسکو (صداۓ روس)
برطانیہ کے سابق وزیراعظم کی جانب سے یوکرین کی مدد کے لیے فوج تعینات کرنے کی تجویز کے بعد روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ بورس جانسن کا عہدہ چھوڑنے کے دو سال بعد بھی ماسکو کے ساتھ تناؤ جاری ہے. یاد رہے منگل کو جی بی نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں جانسن نے امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ماسکو کے ساتھ تنازعہ میں کیف کی حمایت میں کمی کا امکان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اندرونی حلقے میں اس معاملے پر غلط خیالات رکھنے والے کچھ لوگ ہیں، اور اگر ایسا ہوتا ہے، تو ہمیں یوکرین کے دفاع میں مدد کے لیے برطانوی فوجی بھیجنے کے لیے تیاری کرنا پڑے گی۔
ماریا زاخارووا نے منگل کے روز ازویسٹیا اخبار کو بتایا کہ اقتدار چھوڑنے کے بعد بھی بورس جانسن اشتعال انگیزی اور اکسانا جاری رکھے ہوئے ہے کیونکہ یہ واحد طرز عمل ہے جس کے وہ اہل ہیں۔ خیال رہے 60 سالہ کنزرویٹو پارٹی سے تعلق رکھنے والے بورس جانسن نے کئی ہائی پروفائل اسکینڈلز اور اپنی کابینہ سے استعفوں کی لہر کے بعد ستمبر 2022 میں برطانیہ کے وزیراعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ تاہم وہ کیف کے بھرپور حمایتی رہے ہیں اور انہوں نے یوکرین کے کئی دورے کیے ہیں۔