ماسکو ( اشتیاق ہمدانی)
فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عالمی دن کے موقع پر، رشین فیڈریشن میں فلسطینی ریاست کے سفیر، عبدل حفیظ نوفل نے کہا ہے کہ غزہ کی صورتحال خوفناک ہے: 45 ہزار ہلاک، بہت سے زخمی جنہیں طبی امداد نہیں مل سکتی: “وہاں کوئی دوائیں نہیں ہیں۔ کوئی ڈاکٹر، ہسپتال، سکول اور مساجد نہیں۔ اور انسانی امداد غزہ تک نہیں پہنچ سکتی۔ خوراک کے 250 ٹرکوں کو فلسطینی انکلیو میں جانے کی اجازت نہیں ہے، جہاں قحط کا آغاز ہو چکا ہے۔ یہ بات اج انھوں نے فلسظینی سفارت خانہ میں اشتیاق ہمدانی کے سوالات کے جوابات میں کہی.
عبدل حفیظ نوفل نے خطے کی صورتحال پر بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب نے مسئلہ فلسطین پر امن کانفرنس منعقد کرنے کا ارادہ کیا تھا لیکن مغربی اسرائیل نواز آوازوں کے شور نے اس اقدام کو ناکام بنا دیا۔ سفیر نے کہا کہ ماسکو میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر ایک بین الاقوامی امن کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ اور صدر شی جن پنگ نے فلسطینیوں کے ساتھ یوم یکجہتی کے سلسلے میں ایسی کانفرنس بلانے کی حمایت کا اظہار کیا۔ عبدالحفیظ نوفل نے کہا کہ ہم غزہ کی صورتحال کو حل کرنے کی کوششوں میں روس اور چیناور پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔ – خواتین، بچوں، بوڑھوں اور زخمیوں کے لیے غزہ کی پٹی سے نکلنے کا راستہ کھولنا ضروری ہے۔ لیکن مسئلہ کا حل فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد پر عمل درآمد میں ہے۔
کئی دھائیوں سے کشمیر اور فلسطین پر اقوام کی قرادادوں پر عملدرامد نہ ہونے اور امریکہ اور مغربی ممالک کے دوہرا معیار پر پوچھے گئے اشتیاق ہمدانی کے ایک سوال کے جواب میں عبدل حفیظ نوفل نے کہا کہ روس عوام عرب دنیا ، مسلم ممالک اور مہذب معاشرہ ہمیشہ دنیا بھر میں فلسطینوں عوام کی حمایت کرتارہا ہے۔فلسطین کےسفیر نے امید ظاہر کی کہ لبنان میں جنگ بندی سے غزہ کی صورتحال پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ “لیکن امریکہ اس مسئلے کی اقوام متحدہ کی قرارداد کو 49 بار ویٹو کر چکا ہے۔” امریکیوں کی حمایت یافتہ اسرائیل عالمی برادری کی رائے پر توجہ نہیں دیتا۔ جب کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے نیتن یاہو اور گیلانٹ کے جنگی مجرموں کے طور پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں، یورپی یونین کے ممالک ایک ایک کر کے اس فیصلے کی تعمیل کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔ “اگرچہ اسپین، کینیڈا اور آئرلینڈ نے ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے روکنے کے باوجود بین الاقوامی فوجداری عدالت کے فیصلے کی حمایت کی۔”. یقیننا مغرب کا دوہرا معیار اب کسی سے ڈھکا چھپا نہیں.
فلسطین کے مسئلہ پر پاکستان کے کردار کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں عبدل حفیظ نوفل نے کہا کہ پاکستان کی حکومت ہی نہیں عوام بھی فلسطین کے ساتھ جس محبت اور جذبے کا اظہار کرتے ہیں اس کی کوئی بھی قیمت ادا نہیں کی جاسکتی. فلسطین سے پاکستان کی محبت کی زندہ مثال اسرائیل کو تسلیم نہ کرنا ہے – اور ہر نیشنل اور انٹرنیشنل پلیٹ فارم پر پاکستان کی آواز بلند کرنا ہے.
عبدل حفیظ نوفل نے روسی صدر ولادیمر پوتن اور سویت یونین کے وقت سے روسی عوام کی فلسطین کے ساتھ یکجہتی کی بھی تعریف کی-