شام میں اسد اقتدار کا خاتمہ مغرب نے کیا، روسی وزیر خارجہ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا ہے کہ شام کے تیل کی دولت سے مالا مال صوبوں میں امریکی فوج کی موجودگی کے ساتھ ساتھ گزشتہ برسوں کے دوران لگائی گئی اقتصادی پابندیوں نے سابق صدر بشار الاسد کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا۔ یاد رہے حیات تحریر الشام کی قیادت میں مسلح اپوزیشن گروپوں نے نومبر کے آخر میں اچانک حملہ کیا، جس نے شام کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا اور چند ہی دنوں میں دارالحکومت دمشق پر قبضہ کر لیا۔ حکومتی افواج نے کوئی مزاحمت نہیں کی، اور اسد اور اس کا خاندان روس فرار ہو گئے، جہاں انہیں پناہ دی گئی۔ نیوز ایجنسی کے ساتھ ایک انٹرویو میں لاوروف نے کہا کہ شام میں حالات کی تنزلی کی ایک وجہ سابق قیادت کی جانب سے طویل عرصے سے جاری خانہ جنگی کے دوران آبادی کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے میں ناکامی تھی۔
روسی سفارت کار نے کہا کہ اس سقوط کی بڑی ذمہ داری واشنگٹن پر عائد ہوتی ہے، جس نے حقیقت میں شام کے سب سے زیادہ وسائل سے مالا مال شمال مشرقی علاقے پر قبضہ کر رکھا ہے، اور وہ دمشق پر شدید پابندیوں کا دباؤ بھی ڈال رہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ واشنگٹن کی طرف سے اس معاشی “گلا گھونٹنے” کے نتیجے میں آبادی میں عدم اطمینان پیدا ہوا ہے۔