ماسکو (صدائے روس)
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ “شنگھائی تعاون تنظیم انسداد دہشت گردی کا ڈھانچہ ہے، یہ مثبت طریقے سے کام کررہا ہے۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ دہشت گردی کی مالی اعانت منشیات کی اسمگلنگ اور منظم جرائم کی دیگر اقسام سے بہت سنجیدگی سے منسلک ہے، ہم کئی سالوں سے ایک واحد مرکز بنانے کے اقدام کو فروغ دے رہے ہیں۔ لاوروف نے کہا کہ دہشت گردی، منشیات کی اسمگلنگ، منظم جرائم، انسانی سمگلنگ سمیت نئے خطرات سے نمٹنے کے لیے، ایسا لگتا ہے کہ اس سال ہم اس فیصلے پر عمل درآمد شروع کر سکیں گے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے حوالے سےصدائے روس کے چیف ایڈیٹر اشتیاق ہمدانی کے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سرگئی لاوروف نے مذید کہا کہ اس وقت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں باہمی دلچسپی روس اور پاکستان کے درمیان بھی موجود ہےپاکستان کو بھی یہ مسئلہ درپیش ہے۔ ساتھ ہی، روسی وزارت خارجہ کے سربراہ کے مطابق، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے پاکستان کی جانب سے افغانستان، بھارت اور شنگھائی تعاون تنظیم کے دیگر ارکان کے ساتھ کوششوں کو یکجا کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
سرگئی لاوروف نے مزید کہا کہ “ایس سی او کے اندر اعتماد کو مضبوط کرنا اور بھی اہم ہے، بشمول اس فارمیٹ کے اندر جو اس وقت افغانستان پر کام کر رہا ہے۔ عام طور پر، ایس سی او اور اس طرح کے فارمیٹس افغان امور پر، اور افغانستان پر ماسکو فارمیٹ، ایک اضافی فریم ورک ہے، جہاں پاکستان اور بھارت اور چین کو مزید بات چیت کا موقع مل سکتا ہے، ایک دوسرے کو بہتر طور پر سمجھنے کی کوشش کریں، یہ آپ کے ممالک اور ہمارے خطے اور شنگھائی تعاون تنظیم کے مفاد میں ہے۔