کئی گھنٹوں کی تاخیر کے بعد بالآخر غزہ میں جنگ بندی کا آغاز ہوگیا
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
پاکستانی وقت کے مطابق صبح ساڑھے 11 بجے معاہدے پر عمل درآمد شروع ہونا تھا جو تقریباً چار گھنٹے تاخیر کا شکار ہوا۔ عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق حماس کی جانب سے اسرائیلی مغویو ں کے ناموں کے اعلان کے بعد غزہ سیز فائر معاہدے پر باقاعدہ عمل درآمد شروع ہو گیا۔ قطری وزارت خارجہ نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی شروع ہوگئی ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ میں جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ خطہ ’بنیادی طور پر تبدیل‘ ہو گیا ہے اور غزہ میں بندوقیں خاموش ہوگئی ہیں جب کہ یرغمالیوں کا تبادلہ بھی شروع ہوگیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق جوبائیڈن نے اپنی صدارت کے آخری روز جنوبی کیرولائنا میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آخر کار اس معاہدے کا نتیجہ نکل آیا جس پر میں نے گزشتہ سال مئی میں زور دیا تھا۔اسرائیل اور فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کے پہلے روز اپنے بیان میں امریکی صدر نے حماس کی جانب سے 3 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی نافذ ہوگئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آج ہم یرغمالیوں کو رہا ہوتے دیکھ رہے ہیں جب کہ آنے والے دنوں میں مزید 4 اسرائیلی خواتین کو رہا کیا جائے گا اور اس کے ایک ہفتے بعد مزید 3 یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا، جس میں 2 امریکی شہری بھی شامل ہیں۔