مغرب یوکرین کو بات چیت پر مجبور کرے، صدر پوتن
ماسکو (صداۓ روس)
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے جمعہ کو ٹیلی گرام پر روس 1 ٹی وی کے صحافی پاول زروبن کے شائع کردہ ایک انٹرویو میں کہا کہ یوکرین کے مغربی حمایتیوں کو کیف میں حکومت پر ماسکو کے ساتھ بات چیت پر پابندی ہٹانے کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ موجودہ حالات میں کوئی بھی مذاکرات خالصتاً قانونی نقطہ نظر سے “ناجائز” ہوں گے کیونکہ ولادیمیر زیلنسکی کی جانب سے روس کے ساتھ موسم خزاں 2022 میں کسی بھی مذاکرات پر پابندی عائد کر دی گئی تھی.
صدر پوتن نے کہا کہ کیف کو اپنے سپانسرز کے احکامات پر عمل کرنے میں کوئی جلدی نہیں ہے، بشمول جب بات روس کے ساتھ بات چیت پر سے پابندی ہٹانے کی بات آتی ہے۔ روسی صدر نے مزید کہا کہ وہ مغرب کی جانب سے یوکرین کو اس پابندی کو ختم کرنے کی کوششوں سے آگاہ ہیں۔ روسی رہنما کا خیال ہے کہ “کیف حکومت” موجودہ صورتحال سے مطمئن ہے کیونکہ اسے اپنے اسپانسرز سے سینکڑوں بلین ڈالر ملتے ہیں ۔روسی صدر نے کہا میرا ماننا ہے کہ جو لوگ کیف کو پیسہ فراہم کرتے ہیں، انہیں بالآخر اسے مذاکرات پر پابندی ہٹانے پر مجبور کرنا چاہیے، صدر پوتن نے کہا کہ یوکرین کے پاس بالآخر پابندیاں ہٹانے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوگا۔