ہومانٹرنیشنلروس یوکرین- توانائی اور اناج کی برآمدات بحال کرنے کے لیے...

روس یوکرین- توانائی اور اناج کی برآمدات بحال کرنے کے لیے مذاکرات کا امکان

ماسکو (اشتیاق ہمدانی)

روس اور یوکرین جلد ہی توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملے روکنے اور یوکرین سے اناج کی برآمدات بحال کرنے کے لیے مذاکرات شروع کر سکتے ہیں.اس اقدام کے لئےسعودی عرب کی جانب کوششیں کی جا رہی ہیں، اور ٹرمپ انتظامیہ کی حمایت بھی حاصل ہے، جس کا مقصد ماسکو اور کیف کے درمیان کشیدگی کو کم کرنا ہے۔

روس، جو یوکرینی ڈرون حملوں کی وجہ سے اپنی تیل صاف کرنے والی تنصیبات (ریفائنریوں) پر دباؤ کا شکار ہے، نے باہمی حملے روکنے کی تجویز دی ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق، 2024 میں یوکرینی ڈرونز نے روسی ریفائنریوں اور آئل ڈپوز پر کم از کم 81 حملے کیے، جس سے شدید نقصان پہنچا اور پیداوار متاثر ہوئی۔

جنوری میں روس کی متعدد تیل صاف کرنے والی تنصیبات پر دو بڑے حملے ہو چکے ہیں۔ “لوک آئل” کمپنی کی کسٹوو آئل ریفائنری، جو سالانہ 17 ملین ٹن تیل صاف کرتی ہے اور روس کی چوتھی بڑی ریفائنری ہے، ان حملوں کا نشانہ بنی۔ اس کے علاوہ، ریازان ریفائنری، جو سالانہ 17.1 ملین ٹن تیل صاف کرتی ہے، پچھلے ہفتے دو بار حملے کی زد میں آ چکی ہے اور غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دی گئی ہے۔

2024 کے آخر میں، نووشاختنسک آئل ریفائنری پر بھی حملہ ہوا، جس کے نتیجے میں ایک بڑی آگ بھڑک اٹھی۔ یہ ریفائنری روس کے جنوبی علاقے میں تیل کی مصنوعات کی سب سے بڑی سپلائر ہے اور گزشتہ سال تین بار کام بند کرنے پر مجبور ہوئی۔

گزشتہ سال یوکرینی ڈرون حملوں کے نتیجے میں روسی ریفائنریوں کی 41.1 ملین ٹن کی پیداواری صلاحیت متاثر ہوئی، جو روس میں مجموعی پیداوار کا 12 فیصد بنتا ہے۔ 2024 میں تیل کی ریفائننگ 12 سال کی کم ترین سطح پر آ گئی۔

روس کی وزارت توانائی نے گزشتہ سال تیل کی پیداوار کے متعلق اعداد و شمار جاری کرنے سے روک دیا تاکہ “مارکیٹ کی معلوماتی سیکیورٹی” کو برقرار رکھا جا سکے، کیونکہ روسی ریفائنریاں مسلسل حملوں کا سامنا کر رہی ہیں۔ تاہم، ایندھن کی قیمتوں سے متعلق معلومات اب بھی جاری کی جا رہی ہیں، جن کے مطابق 2024 میں پیٹرول کی قیمت میں 10.85 فیصد اور ڈیزل کی قیمت میں 8.56 فیصد اضافہ ہوا۔

ان حملوں کے نتیجے میں، روسی حکومت نے نومبر 2023 میں پیٹرول اور ڈیزل کی برآمد پر پابندی لگا دی، جو 31 جنوری 2024 تک نافذ العمل رہے گی۔ مزید برآں، کچھ علاقوں میں پیداوار کے لیے کوٹے بھی متعارف کرائے گئے ہیں۔

اگرچہ پابندیوں کے بعد روس کے اندرونی ریفائنری سسٹم میں پیداوار میں اضافہ ہوا، لیکن یوکرینی ڈرون حملے انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یوکرین بھی مشکل صورت حال سے دوچار ہے، کیونکہ روس مسلسل اس کی توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملے کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ، یوکرین کے لیے مولڈووا اور رومانیہ کے راستے اناج کی برآمد بھی مشکل ہو چکی ہے، کیونکہ بڑی مقدار میں پیداوار کو پانی کے ذریعے بندرگاہ رینی تک پہنچانا آسان نہیں۔

اس تناظر میں، ماسکو اور کیف کچھ حد تک باہمی رعایتیں دینے کے لیے تیار دکھائی دیتے ہیں، جبکہ ترکی اس معاملے میں ثالثی کا کردار ادا کر کے سعودی عرب کی تجویز سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔

فی الوقت، سعودی دارالحکومت ریاض میں روسی اور یوکرینی ماہرین کی ٹیمیں مذاکرات کے لیے ملاقات کر رہی ہیں تاکہ سفارتی کوششوں کے ذریعے ایک معاہدہ تیار کیا جا سکے۔ اہم مذاکرات فروری میں طے ہیں، اور اندرونی ذرائع کے مطابق، اگر کوئی نازک سمجھوتہ طے پا جاتا ہے تو دونوں ممالک کے درمیان حملوں کی شدت میں نمایاں کمی آ سکتی ہے۔

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل