ہومپاکستانتحریک کشمیر روس اور صداۓ روس کے زیر اہتمام یوم یکجہتی...

تحریک کشمیر روس اور صداۓ روس کے زیر اہتمام یوم یکجہتی کشمیر ویبینار

ماسکو (صدائے روس)

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ اس وقت مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے حالات سازگار ہیں.ان کا کہنا تھا کہ خطے سمیت دنیا میں تبدیلیاں رونما ہوئیں ہیں، ایک تو پاکستان آئندہ دو برس کے لئے اقوام متحدہ کی سلامی کونسل کا رکن ہے اور رواں برس جولائی میں پاکستان اس کی صدارت بھی سنبھال لے گا.

صداۓ روس کے زیر اہتمام یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹرمشاہد حسین سید نے اس سے قبل صداۓ روس کا اور چیف ایڈیٹر اشتیاق ہمدانی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کشمیر کاز کے حوالے سے ان کی خصوصی کاوش کو تسلیم کیا. اپنے ابتدائی کلمات میں انہوں نے کہا ہےکہا کہ یہ ایک اہم موقع ہوگا کے پاکستان اس طاقتور پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے اپنا موقف پیش کرے، ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ میں پاکستان کے ایلچی منیر اکرم کشمیر ہو یا فلسطین بہترین انداز میں دنیا کے سامنے اپنا موقف رکھتے ہیں. انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ مودی اس خطے تنہا ہے، حال ہی میں بنگلہ دیش میں آنے والے انقلاب کے نتیجے میں بھارت نواز حکومت کا خاتمہ ہو چکا ہے، جس کے نتیجے میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں بہتری آرہی ہے.

سینیٹرمشاہد حسین نے کہا کہ اس خطے میں تین ممالک جن میں بنگلہ دیش، مالدیپ، اور سری لنکا شامل ہیں ہونے والے انتخابات میں بھارت نواز حکومت نہیں آئی بلکہ چین کی طرف جھوکاؤ رکھنے والی حکومتوں کا قیام ہوا ہے، جو خطے کے لئے اہم ہے. اسرائیل غزہ جنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ غزہ میں بھیانک قتل عام ہوا ہے، اور اسرائیلی رہنما نیتن یاہو جو بلند و بالا دعوے کرتا تھا کہ میں حماس کو صفہ ہستی سے مٹا دوں گا آج اسی حماس سے مذاکرات کررہا ہے. دوسری جانب سابق امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے تسلیم کیا کہ حماس کی سات اکتوبر والی قوت واپس آگئی ہے. اس سے یہ سبق حاصل ہوتا ہے کہ مائٹ از رائٹ والا جو نظریہ ہے وہ غلط تھا، اور اس ہی طرح کشمیری قوم بھی اپنے مقصد کے لئے ڈٹی ہوئی ہے. ان کا کہنا تھا کہ رواں برس بھارت میں آر ایس ایس جیسی شدت پسند تنظیم کے قیام کی 100 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے، اور ابھی بھارت میں اسی جماعت کی حکومت ہے، لہٰذا میری رائے میں ہمیں یہ چیز عالمی عدالت میں لے جانی چاہئے اور بھارتی حکومت کی کشمیر سمیت پاکستان میں میں ہونے والی دہشت گردی کو ایکسپوز کرنا چاہئے. ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم اپنے اندرونی اختلافات فراموش کر دیں تو یہ نادر موقع ہے کہ ہم کشمیر کا مسئلہ حل کروا سکتے ہیں. سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کشمیر کی جنگ پاکستان کی جنگ ہے اور ہم اس مقصد میں کشمیری عوام کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے ہیں.

ویبینار سے خطاب کرتے صدر تحریک کشمیر یورپ محمد غالب نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ مسئلہ کشمیر کے لئے سفارتی محاذ ہو یا سیاسی دونوں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں. ان کا کہنا تھا کہ امریکا ہو یا یورپ ہم کشمیر کی آواز اٹھاتے رہیں گے، میرا محاذ یورپ ہے یعنی یورپ ہو یا برطانیہ مجھے جہاں بھی موقع ملا میں نے کشمیر کے حوالے سے ہر ایونٹ میں شرکت کی اور کشمیریوں کے لئے آواز اٹھائی. ان کا کہنا تھا کہ میں نے جہاں بھی کشمیر کاز کیلئے آواز اٹھائی مجھے یہ کہا گیا کہ یہ پاکستان اور بھارت کا مسئلہ ہے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان بارہا مذاکرات کی پیشکش کر چکا ہے مگر بھارت ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہا ہے. ان کا کہنا تھا کہ یوم یکجہتی کشمیر کو مناتے آج 35 برس بیت گئے، اس دن کا آغاز قاضی حسین احمد نے کیا تھا، جب محترمہ بینظر بھٹو وزیراعظم تھیں. محمد غالب نے کہا کہ ہم نے وزیراعظم آزاد کشمیر سے التجا کی تھی کے سفارتی اور سماجی محاذ پر آواز اٹھنی چاہئے اور کشمیر کے لئے دباؤ بڑھانا چاہئے. انہوں نے کہا بعد از خدا اگر کوئی کشمیر کا حامی اور ناصر ہے تو وہ صرف اور صرف پاکستان ہی ہے.

ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے تحریک کشمیر رشیا کے صدر اور صدائے روس کے چیف ایڈیٹر اشتیاق ہمدانی نے کہا کہ یہ وقت روس میں مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے ایک بہترین وقت ہے، وہ اس طرح کے اگر آپ روس اور یوکرین تنازعہ میں دیکھیں، تو معلوم ہوگا کہ جو علاقے اب روس میں شامل ہوئے ہیں وہاں ریفرنڈم ہوا ہے، لہٰذا ہم بھی بھارت کو بم سے تباہ کرنے کی بات نہیں کر رہے بلکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ کشمیر میں بھی ریفرنڈم کروایا جائے اور کشمیریوں کو ان کا حق رائے دہی استعمال کرنے دیا جائے. ان کا کہنا تھا کہ کریمیا سمیت وہ تمام نئے علاقے جو روس میں شامل ہوئے ہیں انہوں نے روس کے ساتھ شامل ہونے کیلئے حق رائے دہی استعمال کیا ہے، لہٰذا ہم بھی روس کے آگے یہ ہی قاعدہ رکھتے ہیں کہ وہ انڈیا پر دباو ڈالے کہ جیسے کریمیا نے روس کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا اس ہی طرح کشمیریوں کو بھی یہ حق دیا جائے جس میں وہ خود اس بات کا فیصلہ کریں کے انہوں نے کس کے ساتھ رہنا ہے. انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں کشمیریوں کے حوصلوں اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہم ہر مشکل گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے. اشتیاق ہمدانی کے مطابق کشمیر کی آزادی صرف کشمیریوں کا ہی خواب نہیں بلکہ یہ پوری امت مسلمہ اور انسانیت کا امتحان ہے.

تحریک کشمیر یوکے کی سیکرٹری اطلاعات ایڈووکیٹ ریحانہ علی نے اس ویبینار کے انعقاد پر چیف ایڈیٹر اشتیاق ہمدانی کا شکریہ ادا کیا اور کشمیر کے حوالے سے صداۓ روس کی مکمل کوریج کو تسلیم کیا، اپنے خطاب میں ایڈووکیٹ ریحانہ علی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک پیچیدہ مسئلہ ہے جس کی ابتدا 1947میں ہوئی ،اور پھر بھارت اسے اقوام متحدہ میں 1948 میں لے کر گیا تھا، سال 1989 سے دسمبر 2024 تک بھارت نے 10000 کشمیریوں کو شہید کردیا، 11000 ہزار خواتین کی عصمت دری کی گئی، جبکہ 8000 لاوارث قبریں دریافت ہوچکی ہیں، اور 10000 کشمیری لاپتا ہیں، 22900 خواتین بیوہ ہوچکی ہیں، ایک لاکھ چوالیس ہزار بچے یتیم ہوچکے ہیں، اس کے علاوہ 15000 لوگوں کو پلیٹ گن سے زخمی کیا جا چکا ہے، 4050 بچے اندھے ہوچکے ہیں، ایک لاکھ دس ہزار سے زائد جلاؤ کے کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں.

ان کا کہنا تھا کہ یہ سب بربریت بی جے پی اور کانگریس دونوں کے ادوار میں ہوچکی ہیں. ایڈووکیٹ ریحانہ علی کے مطابق کانگریس نے بھی مقبوضہ کشمیر میں ظلم کے پہاڑ توڑے ہیں. ان کا کہنا تھا کہ یوم یکجہتی کشمیر کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کے حوالے سے ہے اور ہم اس مسلہ کو اقوام متحدہ سمیت متعدد عالمی فورم کا استعمال کر کے حل کروا سکتے ہیں، اور اس کے ایک ہی حل ہے اور وہ ہے رائے شماری. ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں چاہوں گی کہ عالمی تنظیمیں، اور حکومتیں عالمی اداروں پر دباؤ ڈال کر مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کروا سکتیں ہیں. ان کا کہنا تھا کہ دوسرا اہم فورم ہے عالمی عدالت برائے انصاف، کیونکہ ہم اس فورم میں وہ تمام ثبوت فراہم کر کے جس میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کی گئی ہے اس سنگین مسلے کو حل کروا سکتے ہیں.

ویبینار سے خطاب کے دوران اینکر پرسن خواجہ اے متین نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد ریاست پاکستان اور آزاد کشمیر کی طرف سے رد عمل انتہائی کمزور آیا، جس کی وجہ سے بہت سے شکوک و شبہات نے جنم لیا ہے جس سے یہ محسوس ہونے لگا کے یہ سب ملی بھگت کا نتیجہ ہے. اس حوالے سے مقبوضہ کشمیر سمیت آزاد کشمیر میں بھی مایوسی پھیلی، جس سے یہ سمجھا جانے لگا کے ان کا آپس میں کوئی فیصلہ ہوگیا ہے، لیکن اب جب کہ نئی فوجی قیادت نے کمان سنبھالی ہے، سپاہ سالار کی پہلی ہی تقریر نے مسئلہ کشمیر پر پڑی دھند کو صاف کر دیا ہے. ان کا کہنا تھا کہ موجودہ وزیراعظم آزاد کشمیر انور الحق نے جس جرات اور بیباکی سے مسئلہ کشمیر پر بات کی ہے، گزشتہ 77 برسوں میں پہلی بار بھارتی وزیر دفاع نے ان کا نام لے کر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے، اور بھارت کو شدید دھچکا پہنچا ہے.

سویڈن کی سیاسی اور سماجی شخصیت زبیر حسین نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ یورپ میں سفارت خانوں کو عملی طور پر عمل پیرا ہونا چاہئے، ان کا کہنا تھا کہ آج آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا دور ہے، آج کا دور معلوماتی دور ہے، اور اگر آج ہم کشمیر کے حوالے سے معلومات دنیا کو نہیں پہنچاتے تو پھر صرف ایک دوسرے سے ہی کشمیر کے حوالے سے باتیں کرتے رہیں گے. ان کا کہنا تھا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ آج چیٹ جی پی ٹی سمیت آرٹیفیشل انٹیلیجنس مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھارت کے موقف کی تائید کرتے ہیں جس کے لئے ہمیں سدباب کرنا ہوگا.

ایکسپرس نیوز لاہور کے بیورو چیف الیاس نواز نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ عالمی انسانی حقوق کے اداروں کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے آگاہی دینے کی ضرورت ہے. ان کا کہنا تھا کہ نہ صرف پانچ فروری بلکہ ہمیں ریگولر بنیادوں پر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ایونٹس کا اہتمام کرنا چاہئے جس سے دنیا کو اس سنگین مسئلہ کشمیر کی آواز پہنچ سکے. ان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر زیادہ سے زیادہ آواز اٹھانے کی ضرورت ہے

اسرائیل غزہ جنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ غزہ میں بھیانک قتل عام ہوا ہے، اور اسرائیلی رہنما نیتن یاہو جو بلند و بالا دعوے کرتا تھا کہ میں حماس کو صفہ ہستی سے مٹا دوں گا – ان کا کہنا تھا کہ رواں برس بھارت میں آر ایس ایس جیسی شدت پسند تنظیم کے قیام کی 100 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے، اور ابھی بھارت میں اسی جماعت کی حکومت ہے، لہٰذا میری رائے میں ہمیں یہ چیز عالمی عدالت میں لے جانی چاہئے اور بھارتی حکومت کی کشمیر سمیت پاکستان میں میں ہونے والی دہشت گردی کو ایکسپوز کریں.

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل