پاک روس تجارتی منصوبوں کیلئے ایران بھرپور تعاون کرے گا، ایرانی سفیر
ماسکو (اشتیاق ہمدانی)
پاکستان اور روس کے درمیان تجارت اور دونوں ملکوں میں کارگو ٹرین چلانے کے حوالے سے ایران بھرپور کردار ادا کررہا ہے۔ یہ بات ماسکو میں ایرانی سفیر کاظم جلالی نے ہمارے نمائندے اشتیاق ہمدانی کے ایک سوال کے جواب میں صحافیوں کو بتائی۔ایرانی سفیر کاظم جلالی نے مذید کہا کہ پاکستان ہمارا ہمسایہ ہی نہیں بلکہ برادر اور ایک اہم اسلامی ملک ہے اور ہم بنیادی طور پر ایک تہذیب کے دائرے میں ہیں ۔ پاکستان کے ساتھ ہمارے دوطرفہ تعلقات حالیہ برسوں میں پروان چڑھے ہیں، اس سے قطعہ نظر کہ بڑے بڑے واقعات رونما ہوئے۔ پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کے لئے اعلیٰ ترین سطح پر مشاورت کی گئی۔
ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ایران جغرافیائی طور پر ہمارے درمیان خلیج فارس اور بحیرہ امان پر واقع ہیں اور ہمارے پاس بحیرہ کیسپین تک ایک ساحل ہے جو ہمارے ہمسایہ ممالک کے لیے رابطے کے بہت بڑے مواقع فراہم کرتا ہے۔
ایرانی سفیر کاظم جلالی نے مذید کہا کہ ہم پاکستان ایران کے درمیان باہمی تجارت کے لیے تیار ہیں اور دوسرے لفظوں میں اقتصادی منصوبے جن کی منصوبہ بندی روس اور پاکستان نے کی ہے، ہم ایک اقتصادی عنصر کے طور پر اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ زبردست پروجیکٹ ہے اور ہمارا یہ راستہ پہلے استعمال ہوتا تھا تاہم یہ راستہ اب بھی پڑوسی ریاستوں کے ساتھ آمد رفت کا بہترین روٹ بن سکتا ہے۔ ہم پاکستان اور روس کے درمیان پل کا کردار ادا کرسکتے ہیں اور آپ کی مواصلاتی توانائی بھی ایک اہم مسئلہ ہے اور ہماعے ایجنڈے میں شامل ہیں اور ہم تمام ہمسایہ ممالک سے بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اشتیاق ہمدانی کے غزہ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے آئے دن موقف بدل رہے ہیں۔ انھوں نے ایران اور امریکہ کے درمیان روابط نہ ہونے کی تصدیق کی۔ ان کا کہنا تھا مظلوم فلسطینیوں پر بموں کی بارش کرکے بھی آج بھی اسرائیل کو حماس کے ساتھ بات چیت کے لئے میز پر آنا پڑھا۔
ماسکو میں ایرانی سفیر نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ میر اور شیتاب ادائیگی کے نظام کو ضم کرنے کا مسئلہ جزوی طور پر حل ہوگیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اس بات کی تصدیق کر سکتا ہوں کہ ایران اور روس کو بینکنگ تعلقات کے لیے SWIFT کی ضرورت نہیں ہے۔ بینکنگ پیغامات کی ترسیل کے لیے ہمارے پاس اپنے خفیہ نظام موجود ہیں۔ دوسرا مسئلہ میر اور شیتاب سسٹم کا کنکشن ہے۔ ان نظاموں کے کنکشن کا ایک حصہ پہلے ہی نافذ ہو چکا ہے۔ جلالی نے ماسکو میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ “ہم نے بنیادی طور پر اس منصوبے کا ابتدائی مرحلہ شروع کیا ہے جبکہ اس کام کا ایک اور حصہ باقی ہے جو ہم اس سال کریں گے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ “دونوں ممالک کے مرکزی بینکوں کے درمیان ایک اور معاہدہ ہے، جسے “مالی معاہدہ” کہا جاتا ہے: “میں امید کرسکتا ہوں کہ 2025 میں، باہمی تصفیوں میں ہمارے زیادہ تر مسائل موجودہ معاہدوں کی بدولت حل ہو جائیں گے۔ ”
جلالی نے کہا کہ روسی فیڈریشن اور ایران کے مرکزی بینکوں کے چیئرمینوں نے گزشتہ سال اور اس سال دونوں بار بار ملاقاتیں کیں جس کے نتیجے میں خاص طور پر ایران اور روس کے درمیان بینکنگ پیغامات کی ترسیل کے نظام سے متعلق مسئلہ کو حل کرنا ممکن ہوا۔