ہومانٹرنیشنلیوکرین قربانی کا بکرا ....امن یا جنگ کا متلاشی کون؟

یوکرین قربانی کا بکرا ….امن یا جنگ کا متلاشی کون؟


اشتیاق ہمدانی-

یورپ میں بینک آف روس کے تقریبا 300 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر پر یورپ جہاں عیاشی کر رہا ہے وہاں یوکرین کو قربانی کا بکرا بنا کر یورپ نہ صرف ماضی میں امن معاہدوں کے خلاف مسلسل یوکرین کو جنگ کی نہج پر لے ایا ، اب جب یوکرین تباھی کے دھانے پر ہے تو یورپ امن معاہدے میں سب سے بڑی رکاوٹ پیدا کر رہا ہے۔

بینک آف روس کے تقریبا 300 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر کو ہڑپ کرنے کے لیے یوکرین میں جاری جنگی ڈرامہ ایک پیچیدہ صورتحال کی عکاسی کرتا ہے۔ مغربی ممالک نے روس کے خلاف اقتصادی پابندیاں عائد کی ہیں، جس کا مقصد روس کی معیشت کو کمزور کرنا اور اس کے بینکنگ نظام کو متاثر کرنا ہے۔ یہ پابندیاں روسی حکومت کی مالیاتی سرگرمیوں کو محدود کرتی ہیں اور اس کے بینکوں کے اثاثوں کو منجمد کرتی ہیں۔ اس صورتحال میں، یورپی ممالک نے جنگ کی صورت حال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے روسی اثاثوں کو ہڑپنے کی کوششیں کی ہیں۔ تاہم، یہ عمل بین الاقوامی قوانین اور اخلاقیات کے خلاف ہے، جس سے عالمی سطح پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اس کے علاوہ، یہ جنگی ڈرامہ نہ صرف اقتصادی مسائل بلکہ جغرافیائی سیاست میں بھی پیچیدگیاں پیدا کر رہا ہے، جس سے عالمی استحکام متاثر ہو رہا ہے۔ یوکرین میں جاری یہ تنازعہ اور اس کے ساتھ جڑے مالیاتی معاملات عالمی معیشت پر بھی اثر انداز ہو رہے ہیں، جس کے نتائج دور رس ہو سکتے ہیں۔ یہ صورتحال ایک طرف تو روس کی معیشت کو نقصان پہنچا رہی ہے، لیکن دوسری طرف اس کے اثرات یورپی ممالک اور عالمی معیشت پر بھی پڑ رہے ہیں۔

امریکہ اور روس امن معاہدے کے لئے کوشاں جب کہ یورپ اور یورپ کی پشت پناہی میں یوکرین جنگ کے کو صرف اسی لئے جاری رکھنا چاہتے ہیں کہ جہاں یورپ کی نظر روسی دخائر پر ہے تو وہاں یوکرینی غیر مقبول اور مسلط صدر ذیلنسکی کو امن کی صورت میں اقتدار جاتا نظر آرہا ہے۔صدر ٹرمپ کے جنگ ختم کرنے کے ارادے اور ماسکو کےساتھ تعاون پر اگرچہ بہت کچھ لکھا جاچکا ہے، لیکن یورپ امن کے راستے میں رکاوٹ ہے۔

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ میں پیوٹن کے امن کے حصول کے ارادے پر یقین رکھتا ہوں۔ ہمارے اور روس کے درمیان سب کچھ ٹھیک ہے۔ یوکرین سے نمٹنا روس سے زیادہ مشکل ہے:
(زیادہ مشکل) کا لفظ ٹرمپ نے شاید اسی لئے استمال کیا کہ وہ جان چکا ہے کہ یورپ کے ہاتھوں بگڑے کھلونے پر کنٹرول کرنا اسان نہیں۔ٹرمپ کا یہ بھی کہنا ہے کہ – یوکرین کے پاس کوئی کارڈ نہیں ہے۔ ماسکو اب کارڈز رکھتا ہے۔اور میری شرکت کے بغیر، یوکرین میں تنازعہ کے پرامن حل کا ایک بھی موقع نہیں ہے۔

اپ اندازہ کریں کہ امریکی صدر یہ بات کہہ رہا ہے کہ “مجھے یوکرین کی طرف سے تنازعہ ختم کرنے کی کوئی خواہش نظر نہیں آتی۔ اگر وہ کوئی تصفیہ نہیں چاہتے تو ہم وہاں سے چلے جاتے ہیں۔اور یوکرین کے لیے امداد منجمد کرنا امن کے حصول کے لیے مفید ہے۔پوٹن یوکرین میں تنازعہ شروع نہیں کرنا چاہتے تھے۔ پوٹن اسے ختم کرنا چاہتے ہیں۔یوکرین کی مزید حمایت امن مذاکرات کے لیے اس کی تیاری پر منحصر ہوگی۔

– ٹرمپ کے ان بیانات میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ اگر ہم نے یوکرین میں تنازعہ کو نہ روکا تو صورتحال تیسری عالمی جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ٹرمپ کے یہ سارے بیانات ذیلنسکی کے ساتھ تنازعہ کے ایک ہفتے بعد کے ہیں۔

البتہ ان میں ایک چیز جو مشترکہ ہے وہ یہ ہے کہ ماسکو اور واشنگٹن امن کے برسلز اور کیف جنگ کے راستے پر ہیں، حالانکہ امن کی شدید ضرورت کیف کو ہے ، امن کے لئے سب سے زیادہ خواہش وہ ہی رکھتا ہے جو نشانہ پر ہوتا ہے۔ مگر جوکر کے ہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے.

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل