یونان کشتی حادثے کے مرکزی ملزم عثمان ججہ کو آخر کار کہاں سے گرفتار کر لیا گیا ؟ جانئے
گوجرانوالہ(صداۓ روس)
گوجرانوالہ سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے یونان کشتی حادثے کے مرکزی ملزم عثمان ججہ کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب وہ گلگت بلتستان میں روپوش تھا۔
ایف آئی اے کے حکام کے مطابق عثمان ججہ پہلے سیالکوٹ جیل میں قید تھا لیکن بعد میں فرار ہو گیا۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ وہ انسانی اسمگلنگ کے ایک بین الاقوامی گروہ کا سرغنہ تھا اور اسی غیر قانونی کاروبار میں ملوث ہونے کی بنا پر اسے مرکزی ملزم قرار دیا گیا تھا۔
یونان میں پیش آنے والا کشتی حادثہ 14 دسمبر کو پیش آیا تھا، جس میں 40 پاکستانی شہری جاں بحق ہو گئے تھے۔ اس واقعے کے دوران عثمان ججہ پہلے سے ہی ایک لڑائی جھگڑے کے مقدمے میں سیالکوٹ جیل میں قید تھا۔ ایف آئی اے نے جیل میں اس کی موجودگی کے بارے میں پولیس کو اطلاع بھی دی تھی تاکہ اس کے خلاف مزید کارروائی کی جا سکے۔
تاہم، عثمان ججہ نے قانونی راستہ اختیار کرتے ہوئے مقدمے میں ضمانت حاصل کر لی اور اس کے بعد جیل سے فرار ہو گیا۔ اس فرار کے بعد سے ہی ایف آئی اے اور دیگر متعلقہ ادارے اس کی تلاش میں مصروف تھے۔
بالآخر، تحقیقات کے نتیجے میں پتہ چلا کہ وہ گلگت بلتستان میں چھپ کر رہ رہا تھا، جہاں ایف آئی اے نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے اسے گرفتار کر لیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ عثمان ججہ سے مزید تفتیش کی جائے گی تاکہ انسانی اسمگلنگ کے اس نیٹ ورک کے دیگر افراد کو بھی گرفتار کیا جا سکے اور متاثرہ خاندانوں کو انصاف فراہم کیا جا سکے۔