روسی صدر نے 30 دن کی جنگ بندی کیلئے شرائط رکھ دیں
ماسکو (صداۓ روس)
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین کے تنازع میں 30 دن کی ممکنہ جنگ بندی کی حمایت کا اظہار کیا ہے لیکن اس پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے کہ اس طرح کی جنگ بندی پر کیسے عمل درآمد کیا جائے گا۔ جمعرات کو خطاب کرتے ہوئے صدر پوتن نے ممکنہ خامیوں اور تزویراتی نقصانات سے خبردار کیا۔ اس حوالے سے صدر پوتن نے ماسکو میں اپنے بیلاروسی ہم منصب الیگزینڈر لوکاشینکو کے ساتھ ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا “ہم یہ ضمانت بھی چاہتے ہیں کہ 30 دن کی جنگ بندی کے دوران، یوکرین فوجی آرائش نہیں کرے گا، فوجیوں کو تربیت نہیں دے گا، اور ہتھیار حاصل نہیں کرے گا۔”
روسی صدر نے نشاندہی کی کہ روسی فوجی تقریباً 2,000 کلومیٹر فرنٹ لائن کے ساتھ پیش قدمی کر رہے ہیں اور فوجی کارروائیوں کو روکنے سے جاری کارروائیوں میں خلل پڑسکتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یوکرین کی افواج جنگ بندی کی مدت کو دوبارہ منظم کرنے، مزید ہتھیار حاصل کرنے اور نئے بھرتیوں کو تربیت دینے کے لیے استعمال کرسکتی ہیں۔ روسی رہنما کا کہنا تھا کہ اس طرح کے وسیع میدان جنگ میں جنگ بندی کو نافذ کرنا مشکل ہوگا، انہوں نے مزید کہا، خلاف ورزیوں پر آسانی سے اختلاف کیا جا سکتا ہے، جس سے دونوں فریقوں کے درمیان الزام تراشی کا کھیل شروع ہو جاتا ہے۔ جنگ بندی کی نگرانی کے لیے “کنٹرول اور تصدیق” کے نظام موجود نہیں ہیں لیکن ان پر اتفاق ہونا چاہیے۔ صدر پوتن نے یہ بھی بتایا کہ یوکرین کے فوجی جنہوں نے اگست 2024 میں روس کے کورسک ریجن پر حملہ کیا تھا، اب وہ پسپا ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کی صورت میں ان کے ساتھ کیا کیا جانا ہے یہ واضح نہیں ہے۔