ہومپاکستاننئے عالمی (بے)ترتیب نظام میں پاکستان اور روس کے تعلقات: اور سیاسی...

نئے عالمی (بے)ترتیب نظام میں پاکستان اور روس کے تعلقات: اور سیاسی امکانات- جویریہ کلثوم عاطف

ماسکو (اشتیاق ہمدانی)

روس کی ڈسکیشن کلب والدائی – نے نیو جنریشن پروجیکٹ کی ممبر ، جویریہ کلثوم عاطف کا ایک کالم شائع کیا ہے جس میں جویریہ کلثوم عاطف لکھتی ہیں کہ چین اور روس کے درمیان قریبی اور منظم تعاون نئے عالمی (بے)ترتیب نظام میں سب سے اہم ممکنہ تبدیلیوں میں سے ایک کی عکاسی کرتا ہے، جو طاقت کے توازن کا تعین کرتا ہے اور نئی جیوپولیٹیکل حقیقتوں کو تشکیل دیتا ہے۔ پاکستان کے لیے، اس بدلتے ہوئے منظرنامے میں اپنی سمت متعین کرنا انتہائی اہم ہے،

نیا عالمی (بے)ترتیب نظام بنیادی طور پر غیر یقینی صورتحال کا عکاس ہے، جس میں کثیر قطبی نظام کی اہمیت میں اضافہ، عالمی و علاقائی جغرافیائی سیاسی مسابقت، اور سیاسی و اقتصادی صورتحال میں ہمہ گیر تبدیلیاں شامل ہیں۔ اگرچہ یہ نظام بظاہر منتشر نظر آتا ہے، لیکن اس میں چند مشترکہ رجحانات بھی دیکھنے میں آ رہے ہیں۔

یہ انتشار نئے اتحادوں کی تشکیل اور پرانے تعلقات کے خاتمے، تنازعات (چاہے وہ گرم ہوں یا سرد)، اور تیز رفتار تکنیکی ترقی میں ظاہر ہوتا ہے، جسے ماحولیاتی عوامل، خاص طور پر موسمیاتی تبدیلی مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں۔

اس عالمی نظام کی تشکیل نو کے دوران، “ڈریگن اور ریچھ” یعنی چین اور روس کے درمیان تعاون مزید مضبوط ہو رہا ہے۔ دونوں طاقتوں کے درمیان گہرے اور منظم تعلقات اس نئے عالمی نظام میں طاقت کے توازن کو تبدیل کرنے اور نئی جغرافیائی حقیقتیں پیدا کرنے میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔

پاکستان، جو جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے سنگم پر واقع ہے، اس تیزی سے بدلتے ہوئے جغرافیائی منظرنامے میں اپنے مفادات کے تحفظ، مواقع کے استعمال، اور علاقائی تعاون و ترقی میں درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بہترین حکمت عملی اپنانے کا محتاج ہے۔

چین اور روس کے بڑھتے ہوئے تعاون کے اثرات میں سے ایک پاکستان اور روس کے تعلقات کا مزید مستحکم ہونا بھی ہے۔سیکیورٹی کے شعبے میں پاکستان، چین اور روس کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون خاص طور پر افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششیں اور علاقائی استحکام کی خواہش ان تینوں ممالک کے اسٹریٹیجک مفادات کو قریب لا رہی ہے۔

چین کے لیے اس کا سنکیانگ خطہ خاص طور پر افغان عدم استحکام سے متاثر ہو سکتا ہے، جس کے باعث بیجنگ کسی بھی شدت پسند سرگرمی کےپھیلنے کے خلاف چوکس ہے۔روس بھی وسطی ایشیا میں اپنے اثر و رسوخ کے دائرے میں ممکنہ عدم استحکام کے پھیلاؤ سے پریشان ہے، کیونکہ اس خطے میں اس کے اہم اسٹریٹیجک مفادات ہیں۔پاکستان کی جغرافیائی حیثیت اور افغانستان سے اس کے گہرے تعلقات اسے علاقائی سلامتی کی پالیسی میں پاکستان کو ایک اہم کھلاڑی بنا دیتے ہیں۔

چین اور روس کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات نئے عالمی (بے)ترتیب نظام کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں، جس میں پاکستان کے لیے اپنی حکمت عملی کا تعین کرنا ناگزیر ہے۔ سیکیورٹی تعاون، معاشی شراکت داری، اور جغرافیائی سیاسی چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے پاکستان کو اپنی سفارتی اور تزویراتی پالیسیوں کو مزید مؤثر بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ یہ خطے میں اپنا متوازن اور مستحکم کردار ادا کر سکے۔

بشکریہ – والدائی کلب.

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل