امریکہ اور روس ‘تخلیقی’ بات چیت میں مصروف ہیں، ماسکو
ماسکو (صداۓ روس)
ماسکو کے وفد میں شامل ایک روسی قانون ساز نے صحافیوں کو بتایا کہ سعودی عرب میں ہونے والے امریکہ اور روس کے مذاکرات ایک “تخلیقی” کوشش ہیں، اگرچہ ان سے پیر کو کوئی سفارتی پیش رفت نہیں ہوسکتی۔ روس کی پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں بین الاقوامی تعلقات کی کمیٹی کے چیئرمین گریگوری کاراسین نے ریاض میں مذاکرات کے وقفے کے دوران میڈیا کو تازہ پیشرفت سے آگاہ کیا۔ بات چیت جسے انہوں نے “تکنیکی” بیان کیا بحیرہ اسود میں میری ٹائم سیکیورٹی اور بحیرہ اسود کے اقدام کو بحال کرنے کے امکان پر توجہ مرکوز کی گئی، جس کی ثالثی اصل میں اقوام متحدہ اور ترکی نے کی تھی۔ واضح رہے روس جولائی 2023 میں اس معاہدے سے دستبردار ہوگیا، مغرب کی جانب سے اپنی اناج کی برآمدات کے لیے پابندیوں میں ریلیف فراہم کرنے میں ناکامی کا حوالہ دیتے ہوئے، جیسا کہ انتظام کی شرائط کی ضرورت ہے۔
بند کمرے کی میٹنگوں میں واپس آنے سے پہلے کاراسین نے ریمارکس دیے کہ ہر مذاکرات سے کوئی ہائی پروفائل دستاویز یا معاہدہ نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ جو بات اہم ہے وہ بات چیت کو برقرار رکھنا اور ایک دوسرے کے موقف کو سمجھنا ہے، اس سلسلے میں ہم کامیاب ہو رہے ہیں۔ کاراسین کے ساتھ روس کے وفد میں فیڈرل سیکیورٹی سروس کے ڈائریکٹر کے مشیر سرگئی بیسیڈا بھی شامل ہیں۔ اس بات چیت کے عمل میں ان کے امریکی ہم منصب اینڈریو پیک، وائٹ ہاؤس کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ایک سینئر ڈائریکٹر، اور مائیکل اینٹن، جو اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک سینئر اہلکار ہیں۔