یوکرین کا اپنی ہی فوج پر کوئی کنٹرول نہیں، روس
ماسکو (صداۓ روس)
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ کیف کے فوجی بظاہر اپنے سیاسی رہنماؤں کے احکامات لینے سے انکار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب کہ یوکرین نے 30 روزہ جزوی جنگ بندی کی عوامی طور پر حمایت کی جس کی روس نے امریکہ کے ساتھ ثالثی کی، مگراس کے سب کے باوجود بھی یوکرین کی جانب سے روسی توانائی کی تنصیبات پر فضائی حملے جاری ہیں۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ فون کال کے بعد 18 مارچ کو یوکرین کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملے روکنے کا حکم دیا۔ دونوں رہنماؤں نے واشنگٹن کی طرف سے پیش کردہ پہل پر تبادلہ خیال کیا اور ماسکو نے کہا کہ اس نے اس وقت اس خیال کی حمایت کی تھی۔
پیسکوف نے کہا روس یہ کہہ سکتا ہے کہ یوکرینی قیادت کا اپنی مسلح افواج پر کوئی کنٹرول نہیں ہے جو توانائی کے بنیادی ڈھانچے کی تنصیبات پر حملوں کے وقت اس کے احکامات پر عمل نہیں کرتی، پیسکوف نے مزید کہا کہ روسی انفراسٹرکچر پر حملے کی کوششیں روزانہ کی بنیاد پر ہوتی ہیں۔ یاد رہے روس اور امریکہ نے توانائی کی تنصیبات کی فہرست پر بھی اتفاق کیا ہے جنہیں اس ہفتے کے شروع میں جنگ بندی کے حصے کے طور پر نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔ اس فہرست میں نیوکلیئر پاور پلانٹس، تیل اور گیس کی تنصیبات اور ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹس شامل تھے۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یوکرین کی حکومت نے اس کے بعد اپنے فوجیوں کو کوئی حکم دیا تھا یا نہیں۔