ہومپاکستانپی ٹی آئی اپوزیشن اتحاد، شاہد خاقان عباسی کا غیر آئینی عمل...

پی ٹی آئی اپوزیشن اتحاد، شاہد خاقان عباسی کا غیر آئینی عمل کا حصہ بننے سے انکار

اسلام آباد (صداۓ روس)

عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جب تک ملک میں سیاسی انتشار اور نفاق ختم نہیں ہوگا، کوئی بھی چیلنج حل نہیں ہو سکتا۔ وہ نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے جہاں انہوں نے ملکی سیاست، بلوچستان کے مسائل، دہشت گردی کے خلاف کارروائی، اور موجودہ حکومت کی قانونی حیثیت پر تفصیل سے بات کی۔

شاہد خاقان عباسی نے بلوچستان کے مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس صوبے کے پاس اتنے وسائل موجود ہیں کہ وہ اپنے تمام مسائل خود حل کر سکتا ہے، بشرطیکہ ان وسائل کو صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر بلوچستان کو آئین کے مطابق چلایا جائے اور اس کے عوام کو ان کے حقوق دیے جائیں، تو اس صوبے کے باشندوں کی آمدنی پاکستان کے دیگر تمام صوبوں کے عوام کی آمدنی سے زیادہ ہو سکتی ہے۔

بلوچستان میں امن و امان کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے، شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ دہشت گردی کسی بھی ملک کے لیے قابل قبول نہیں ہو سکتی، اور بعض اوقات فوجی کارروائی کرنا ناگزیر ہو جاتا ہے۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ فوجی آپریشن مسئلے کا مستقل حل نہیں ہے۔ ان کے مطابق، حکومت کو مذاکرات کا راستہ بھی اختیار کرنا ہوگا، کیونکہ یہی وہ طریقہ ہے جس سے پائیدار امن قائم ہو سکتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) سے کوئی حل نہیں نکلے گا کیونکہ موجودہ حکومت عوام کی منتخب کردہ حکومت نہیں ہے۔ ان کے مطابق، یہ حکومت نہ قانونی طور پر منتخب شدہ ہے اور نہ ہی اخلاقی طور پر عوامی حمایت رکھتی ہے، اس لیے اس سے کسی بڑی تبدیلی کی امید رکھنا فضول ہوگا۔

انہوں نے خیبرپختونخوا اور ڈیرہ اسماعیل خان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جہاں حکومت مفلوج ہو، وہاں اے پی سی کے فیصلے بے اثر ہوتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بعض علاقوں میں حکومت کی رٹ کمزور ہو چکی ہے، اور صورتحال یہ ہے کہ رات کے وقت موٹروے پر بھی مسلح گروہوں کا قبضہ ہوتا ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا وہ پی ٹی آئی کے اپوزیشن اتحاد کا حصہ بنیں گے، تو شاہد خاقان عباسی نے واضح طور پر کہا کہ وہ کسی غیر آئینی عمل میں شامل نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جماعت آئین اور قانون کی حکمرانی کی بات کرے گی تو وہ اس کے ساتھ کھڑے ہوں گے، لیکن اگر کوئی نفاق اور غیر آئینی عمل کی طرف جائے گا تو وہ اس کا حصہ نہیں بنیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر احتجاج قانون کے دائرے میں رہ کر کیا جائے، تو وہ اس کی مکمل حمایت کریں گے، لیکن اگر قانون توڑ کر جتھہ بندی کر کے حکومت کے خلاف اقدامات کیے جائیں، تو وہ اس میں شریک نہیں ہوں گے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو حکومتیں عوام کے ووٹ سے نہیں آتیں، وہ عوام سے خوفزدہ ہوتی ہیں۔ ان کے مطابق، موجودہ حکومت کے پاس عوامی مینڈیٹ نہیں ہے، اور اسی لیے وہ عوام کو احتجاج کا حق دینے سے بھی کتراتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت غیر قانونی طور پر عوام کی آواز کو دبانے کی کوشش کرے گی تو اس کے خلاف احتجاج کرنا ضروری ہو جائے گا۔

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل