روسی فوج مضبوط ہو رہی ہے – نیٹو کے سپریم کمانڈر کا اعتراف
ماسکو : انٹرنیشنل ڈیسک
نیٹو کی یورپی افواج کے سپریم کمانڈر اور امریکی جنرل کرسٹوفر کاوولی نے کہا ہے کہ روس اپنی فوجی طاقت میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے، اور یوکرین کے ساتھ جاری جنگ کے باوجود، ماسکو 15 لاکھ فعال فوجیوں کا ہدف حاصل کرنے میں زیادہ دیر نہیں لگائے گا۔
امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں جمعرات کے روز دیے گئے بیان میں جنرل کاوولی نے روس کی عسکری صلاحیتوں میں اضافے کا تجزیہ پیش کیا۔ “روس جیسی رفتار چاہے، اتنے اہلکار بھرتی کرسکتا ہے” جنرل کاوولی نے روس کی حالیہ اسپرنگ بھرتی مہم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: “مجھے یقین ہے کہ وہ جتنی جلدی چاہیں، اتنے اہلکار بھرتی کر سکتے ہیں۔” واضح رہے کہ روس نے حالیہ مہم میں 1,60,000 بھرتیوں کا ہدف رکھا ہے، جس کا مقصد نئے فوجیوں کو تربیت دینا ہے۔ کاوولی نے مزید کہا کہ ماسکو فرنٹ لائن پر جبری بھرتی شدہ فوجیوں کو نہیں بھیجتا، بلکہ رضاکاروں پر انحصار کرتا ہے۔ انہوں نے کہا: “ان نمبروں کے ساتھ، وہ جس سائز کی فورس چاہیں، نسبتاً جلد تیار کر سکتے ہیں۔ البتہ 15 لاکھ فوجی اہلکاروں کا ہدف حاصل کرنے میں انہیں دو سال لگ سکتے ہیں۔”
روس کی فوجی صنعت میں نمایاں اضافہ
جنرل کاوولی نے روسی عسکری صنعت میں حالیہ مہینوں میں ہونے والے نمایاں اضافے کی بھی نشاندہی کی۔ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا: “انہوں نے کچھ اشیاء مثلاً توپ خانے کے گولے اور کروز میزائل کی تیاری کی صلاحیت میں بے پناہ اضافہ کیا ہے، اور بعض چیزیں مثلاً یک طرفہ خودکش ڈرونز تو وہ جنگ سے پہلے بناتے ہی نہیں تھے، مگر اب بڑی تعداد میں بنا رہے ہیں۔” تاہم جنرل کاوولی نے یہ بھی واضح کیا کہ روس کے بھاری ہتھیاروں، خصوصاً ٹینکوں، کے ذخائر یوکرین جنگ میں خاصی حد تک کم ہو چکے ہیں۔
روس ایک بڑھتا ہوا خطرہ – سینیٹر بلومن تھال
ڈیموکریٹ سینیٹر رچرڈ بلومن تھال، جو یوکرین کے زبردست حمایتی ہیں اور جنہوں نے یہ تجزیہ طلب کیا تھا، نے جنرل کاوولی کی بریفنگ کو یورپ اور نیٹو کے لیے ایک سنجیدہ خطرے کی علامت قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ روس کی بڑھتی ہوئی عسکری طاقت یوکرین کے دفاع اور نیٹو کی تیاریوں دونوں کے لیے باعثِ تشویش ہے۔