ہومانٹرنیشنلایران پر حملے کی صورت میں بھرپور جواب دیا جائے گا، آیت...

ایران پر حملے کی صورت میں بھرپور جواب دیا جائے گا، آیت اللہ علی خامنہ ای کی امریکہ کو وارننگ

ایران پر حملے کی صورت میں بھرپور جواب دیا جائے گا، آیت اللہ علی خامنہ ای کی امریکہ کو وارننگ
ایران (صداۓ روس)

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے پیر کے روز ایک اہم بیان میں امریکہ کو سخت تنبیہ کی ہے کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی دھمکیوں پر عمل کرتے ہوئے ایران پر حملہ کیا گیا تو ایران اس کا بھرپور اور سخت جواب دے گا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے واضح کیا کہ امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے ایران کے خلاف ہمیشہ دشمنی کا رویہ اختیار کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا: “وہ ہمیں حملے کی دھمکیاں دیتے ہیں جو ہمیں زیادہ ممکنہ نہیں لگتیں، لیکن اگر انھوں نے کوئی شرارت کی تو انھیں یقیناً بھرپور جواب دیا جائے گا۔”

یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں ایران پر حملے کی دھمکی دی تھی۔ امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس نیوز کے مطابق، اتوار کے روز این بی سی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ “اگر ایرانی حکام معاہدہ نہیں کرتے تو پھر بمباری ہو گی، اور ایسی بمباری جو انھوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی ہو گی۔”

رپورٹس کے مطابق، صدر ٹرمپ کی طرف سے ایک خط کے ذریعے مارچ کے اوائل میں ایرانی قیادت کو مذاکرات کی دعوت دی گئی تھی۔ اس خط میں تہران کو فیصلے کے لیے دو ماہ کا وقت دیا گیا تھا۔ فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے تصدیق کی کہ یہ پیغام انہوں نے براہ راست آیت اللہ علی خامنہ ای کو بھیجا تھا. صدر ٹرمپ نے اپنی گفتگو میں یہ بھی کہا کہ وہ ایران کے ساتھ کسی معاہدے پر پہنچنے کو ترجیح دیں گے، لیکن اگر معاہدہ نہ ہوا تو ایران پر مزید اقتصادی دباؤ ڈالا جائے گا، جس میں اضافی ٹیرف بھی شامل ہوں گے، جیسا کہ وہ پہلے کر چکے ہیں۔

آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اگر امریکہ یا اس کے اتحادی ماضی کی طرح ایران کے اندر انتشار پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں تو ایرانی عوام خود ان سے نمٹ لیں گے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کے عوام بیدار ہیں اور کسی بھی بیرونی سازش کو ناکام بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایرانی حکام نے حالیہ برسوں میں ملک میں ہونے والے عوامی مظاہروں کا الزام مغربی ممالک پر عائد کیا ہے۔ خاص طور پر 2022-2023 میں مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے احتجاج اور 2019 میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافے پر ہونے والے ملک گیر مظاہروں کو ایرانی حکومت نے مغربی طاقتوں کی سازش قرار دیا تھا۔

ایران اور امریکہ کے درمیان جاری کشیدگی اور باہمی الزامات کی موجودہ فضا ایک مرتبہ پھر عالمی سطح پر خدشات کو جنم دے رہی ہے، اور یہ ممکنہ طور پر خطے میں عدم استحکام کا باعث بن سکتی ہے۔ عالمی برادری کی نظریں اب دونوں ممالک کے اگلے اقدامات پر مرکوز ہیں۔

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل