ماسکو (صداۓ روس)
یوکرین میں موجودہ حالات میں جمہوریت کے اصولوں کے مطابق صدارتی انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں، تاہم ان انتخابات کا انعقاد ضروری ہے تاکہ روس کے ساتھ امن معاہدے اور تنازعے کے حل کے لیے حکومت کی قانونی حیثیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ یہ بات روسی سول چیمبر کی ایک کمیٹی کے چیئرمین ولادیمیر روگوف نے ٹاس کے نمائندے سے گفتگو میں کہی۔
یوکرینی خبر رساں ادارے “سترانا” نے یکم اپریل کو صدارتی دفتر کے قریبی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی کہ کیف نے صدارتی انتخابات کی تیاری کا آغاز کر دیا ہے، جو ممکنہ طور پر اگست میں ہو سکتے ہیں۔ موجودہ قانون کے مطابق، مارشل لاء کے خاتمے کے ایک ماہ کے اندر صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کا اعلان ہونا چاہیے۔ تاہم، ملکی قیادت انتخابات کو اس بنیاد پر مؤخر کرنا چاہتی ہے کہ انہیں مزید تیاری کے لیے وقت درکار ہے۔
روگوف کے مطابق، “ہمیں سمجھنا چاہیے کہ وہاں آزادی نہیں ہے، جو بھی نام نہاد انتخابات کروائے جائیں گے، ان میں جیتنے والا کوئی بھی ہو، عام لوگ ہی ہاریں گے۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ کم از کم اس حکومت کو کسی حد تک قانونی حیثیت دی جائے جو اب بھی ان علاقوں پر کنٹرول رکھتی ہے، تاکہ اسے مذاکرات، امن معاہدے پر دستخط اور سرحدی حد بندی کے لیے مشروط طور پر قبول کیا جا سکے۔”
یوکرین میں مارشل لاء کی وجہ سے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات منعقد نہیں ہو رہے۔ صدر ولادیمیر زیلنسکی کی مدت صدارت گزشتہ سال 20 مئی کو مکمل ہو چکی ہے، لیکن وہ اقتدار میں رہنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں، جن میں ممکنہ سیاسی مخالفین کو ختم کرنا اور امن عمل میں تاخیر شامل ہے۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے زور دیا کہ زیلنسکی کی قانونی حیثیت ختم ہو چکی ہے، اس لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ کیف میں مذاکرات کے لیے کس سے بات کی جائے تاکہ قانونی طور پر قابل قبول معاہدے پر دستخط ہو سکیں۔ ان کے مطابق، موجودہ یوکرینی قیادت کی غیر قانونی حیثیت امن مذاکرات کے نتائج کو بے معنی بنا سکتی ہے۔