ایران نے فوج کو ہائی الرٹ کردیا، خطے میں کشیدگی میں اضافہ
ماسکو : انٹرنیشنل ڈیسک
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی دھمکیوں کے پیش نظر مسلح افواج کو ہائی الرٹ پر رکھنے کا حکم دے دیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ایک اعلیٰ ایرانی اہلکار نے بتایا کہ ایران نے اپنے پڑوسی ممالک عراق، کویت، متحدہ عرب امارات، قطر، ترکی اور بحرین کو باقاعدہ آگاہ کر دیا ہے کہ اگر وہ امریکی حملے کے دوران امریکا کو اپنی فضائی حدود یا سرزمین استعمال کرنے کی اجازت دیتے ہیں تو اسے ایران دشمنی تصور کیا جائے گا۔
اہلکار کے مطابق، “ایسا کوئی بھی قدم ان ممالک کے لیے سنگین نتائج کا باعث بنے گا۔” ایران نے براہ راست جوہری مذاکرات کے امکان کو مسترد کر دیا ہے، تاہم اومان کے ذریعے بالواسطہ رابطے جاری رکھنے کی خواہش ظاہر کی ہے، جو طویل عرصے سے تہران اور واشنگٹن کے درمیان پیغام رسانی کا ذریعہ رہا ہے۔ ایرانی اہلکار کے مطابق، “بالواسطہ مذاکرات ہمیں اس بات کا موقع دیتے ہیں کہ ہم امریکہ کی سیاسی حل کے لیے سنجیدگی کا اندازہ لگا سکیں۔” اس سے قبل 7 مارچ کو صدر ٹرمپ نے خامنہ ای کو مذاکرات کی تجویز بھیجی، جبکہ 30 مارچ کو انہوں نے دھمکی دی کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو ایران پر دو ہفتے کے اندر مزید پابندیاں عائد کی جائیں گی، اور مکمل انکار کی صورت میں “بے مثال بمباری” کی وارننگ بھی دی۔ آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی فوجی مداخلت کو ممکنہ خطرہ قرار دینے سے انکار کیا، تاہم واضح کیا کہ اگر واشنگٹن نے ایران میں بدامنی پیدا کرنے کی کوشش کی تو اسے فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔