دوسری جنگ عظیم میں سوویت یونین کے جانی اور مالی نقصانات کا جائزہ
اشتیاق ہمدانی
دوسری جنگ عظیم میں سوویت یونین نے بھاری جانی اور مالی نقصانات اٹھائے، جس کا اثر نہ صرف اس کی فوج بلکہ شہریوں کی زندگیوں پر بھی پڑا۔ 22 جون 1941 کو نازی جرمنی کی طرف سے حملے کے آغاز کے بعد، سوویت یونین نے جنگ کے دوران اپنے تقریباً 27 ملین افراد کو کھو دیا، جن میں فوجی اور غیر فوجی دونوں شامل تھے۔ جانی نقصانات: سوویت یونین کی فوج اور شہریوں کی بڑی تعداد جنگ میں ہلاک ہوئی۔ فوجی نقصان کے تخمینے کے مطابق تقریباً 8 سے 10 ملین سپاہی جنگ میں مارے گئے، جب کہ 17 ملین سے زائد شہری بھی ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر جرمن افواج کے مظالم کا شکار ہوئے۔
مالی اور اقتصادی نقصانات: جنگ کے دوران سوویت یونین کی معیشت کو شدید نقصان پہنچا۔ صنعتی شہر جیسے کیف اور اسٹالن گراڈ تباہ ہو گئے، جس کی وجہ سے ملک کی صنعتی پیداوار میں کمی آئی۔ زرعی علاقوں میں بھی تباہی آئی، جس کے نتیجے میں کھانے پینے کی اشیاء کی کمی ہوئی اور قحط کی صورتحال پیدا ہوئی۔ جنگی اخراجات میں بے پناہ اضافہ ہوا۔
بنیادی ڈھانچے کی تباہی: جنگ کے دوران سوویت یونین کے ریلوے اسٹیشنز، پل اور سڑکیں بھی تباہ ہو گئیں، جس کے باعث نقل و حمل اور سپلائی کی لائنز متاثر ہوئیں۔ اس تباہی کی مرمت کے لیے کئی دہائیاں درکار ہوئیں۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران سوویت یونین کو جانی اور مالی دونوں طرح کے سنگین نقصانات کا سامنا تھا، لیکن اس کے باوجود اس نے جنگ کے بعد خود کو دوبارہ تعمیر کیا اور عالمی طاقت کے طور پر اُبھر کر دنیا کے سیاسی منظرنامے پر اہم کردار ادا کیا۔ اس جنگ نے سوویت یونین کی معیشت اور سیاست پر طویل المدتی اثرات مرتب کیے، جن کی جھلک آج تک دیکھی جا سکتی ہے۔