کچھ یورپی ممالک روسی اثاثوں کے یوکرین میں استعمال کے خلاف ہیں، یورپی یونین
ماسکو : انٹرنیشنل ڈیسک
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی اعلیٰ نمائندہ کایہ کالاس نے انکشاف کیا ہے کہ یورپی یونین کے بعض رکن ممالک روسی منجمد اثاثوں کو یوکرین کی ضروریات کے لیے استعمال کرنے کی سخت مخالفت کر رہے ہیں۔ استونیا کے نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں کالاس نے کہا: “روسی منجمد اثاثوں سے متعلق ہم 27 رکن ممالک کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔ اس معاملے میں کچھ خطرات موجود ہیں جن کا حل تلاش کرنا ضروری ہے، اور بعض ممالک اس فیصلے کے سخت خلاف ہیں۔” انہوں نے ان ممالک کے نام ظاہر کرنے سے گریز کیا، تاہم یہ عندیہ دیا کہ “میڈیا میں سب کچھ موجود ہے، اندازہ لگانا مشکل نہیں ہوگا۔”
واضح رہے کہ یورپی یونین نے پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ وہ منجمد روسی اثاثوں سے حاصل ہونے والے منافع میں سے 2.1 ارب یورو یوکرین کو فراہم کرے گا۔ روس کے خصوصی فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد، یورپی یونین، امریکہ، کینیڈا، اور جاپان نے روس کے تقریباً 300 ارب ڈالر مالیت کے اثاثے منجمد کر دیے تھے۔ ان میں سے صرف 5 سے 6 ارب ڈالر امریکہ میں ہیں جبکہ سب سے بڑی رقم 210 ارب ڈالر بیلجیئم کے یوروکلئیر بینک میں موجود ہے۔
دوسری جانب، روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے خبردار کیا ہے کہ اگر یورپی یونین نے ان اثاثوں سے حاصل ہونے والے منافع کو یوکرین منتقل کیا تو ماسکو “فیصلہ کن ردعمل” دے گا۔ یہ معاملہ یورپی یونین میں نہ صرف قانونی و سیاسی بلکہ سفارتی طور پر بھی ایک بڑا چیلنج بنتا جا رہا ہے۔