جاپان روسی ایل این جی خریدنا جاری رکھے گا، سالانہ سفارتی رپورٹ
ماسکو : انٹرنیشنل ڈیسک
جاپان نے اعلان کیا ہے کہ وہ روس کے سخالین جزیرے پر موجود مائع قدرتی گیس کے منصوبوں میں اپنی شراکت داری برقرار رکھے گا، کیونکہ یہ منصوبے ملک کی توانائی کی سلامتی کے لیے اسٹریٹجک اہمیت کے حامل ہیں۔ یہ اعلان وزارتِ خارجہ کی 2025 کی سالانہ “ڈپلومیٹک بلیو بک” رپورٹ میں منگل کو کیا گیا۔رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ جاپان، اگرچہ یوکرین جنگ کے بعد روس پر مغربی پابندیوں کی مکمل حمایت کر رہا ہے اور ان پابندیوں کے تحت مختلف اقدامات بھی کیے گئے ہیں، تاہم سخالین-1 اور سخالین-2 منصوبوں میں شراکت جاری رکھی جائے گی۔
وزارتِ خارجہ کے مطابق: “سخالین-1 اور سخالین-2 تیل و گیس منصوبے جاپان کی توانائی سلامتی کے لیے درمیانی اور طویل مدتی مستحکم فراہمی کے تناظر میں اہم ہیں، اور ہم ان میں اپنی شراکت کو جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔” جاپانی حکومت نے اس کے ساتھ یہ بھی کہا کہ وہ روسی توانائی پر انحصار بتدریج کم کرنے کی پالیسی پر قائم ہے، خاص طور پر تیل اور کوئلے کے معاملے میں، لیکن اس عمل کے دوران جاپانی عوام اور کاروباروں پر کم سے کم اثر ڈالنے کی کوشش کی جائے گی۔
جاپان ان چند بڑے صنعتی ممالک میں شامل ہے جو اب بھی روسی ایل این جی خرید رہے ہیں، خاص طور پر سخالین-2 منصوبے سے، جو جاپانی کمپنیوں کے لیے مستقل توانائی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ دوسری جانب جاپان، جی-7 کے $60 فی بیرل روسی تیل کی قیمت پر حد مقرر کرنے کے معاہدے میں بھی شریک ہے۔
یہ پالیسی ایک نازک توازن کی عکاسی کرتی ہے جہاں جاپان ایک طرف عالمی سیاسی اتحاد کا حصہ ہے، تو دوسری جانب اپنی توانائی ضروریات کا تحفظ بھی کر رہا ہے۔