یوکرین کی تقسیم برلن کی طرز پر ممکن ہے، امریکہ کی تجویز
ماسکو : انٹرنیشنل ڈیسک
امریکی صدر کے خصوصی ایلچی برائے یوکرین، کیتھ کیلاؤگ نے یوکرین کو دوسری جنگ عظیم کے بعد کے برلن کی طرز پر مختلف زونز میں تقسیم کرنے کی تجویز دی ہے، یہ بات انہوں نے ایک انٹرویو میں برطانوی اخبار دی ٹائمز کو بتائی۔ کیتھ کیلاؤگ نے کہا: “آپ اس صورتحال کو برلن کے بعد کی تقسیم کی طرز پر دیکھ سکتے ہیں، جہاں روسی، فرانسیسی، برطانوی اور امریکی زون تھے۔” انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ اور فرانس مغربی یوکرین میں اپنی اپنی افواج تعینات کر سکتے ہیں، جو “ری ایشورنس فورس” کے طور پر کام کرے گی تاکہ مبینہ طور پر جنگ کے دوبارہ آغاز کو روکا جا سکے، جبکہ مشرقی یوکرین پر روس کو کنٹرول حاصل ہو سکتا ہے۔
کیلاؤگ کے مطابق، یورپی اور روسی افواج کے درمیان یوکرینی فورسز موجود ہوں گی، اور ایک غیر فوجی علاقہ (ڈی ملٹرائزڈ زون) بھی قائم کیا جا سکتا ہے، جو موجودہ لائن آف کنٹرول کے ساتھ ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکہ زمینی افواج فراہم نہیں کرے گا۔ ان کے مطابق، ڈنیپر دریا کے مغرب میں ایک اینگلو-فرانسیسی قیادت میں فورس کی موجودگی “روس کے لیے کسی قسم کی اشتعال انگیزی نہیں ہوگی۔” انہوں نے کہا کہ یوکرین اتنا بڑا ملک ہے کہ کئی افواج وہاں موجود ہو کر جنگ بندی کے نفاذ میں اپنا کردار ادا کر سکتی ہیں۔
دوسری جانب، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ یوکرین میں نیٹو افواج کی کسی بھی شکل میں موجودگی روس کے لیے خطرہ ہے، اور ماسکو اسے کسی صورت قبول نہیں کرے گا۔ یہ تجویز ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب یوکرین کے مشرقی علاقوں میں روسی افواج کی پیش قدمی جاری ہے اور مغربی حمایت یافتہ یوکرین مزید بین الاقوامی امداد کے لیے کوشاں ہے۔